بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے ساتھ ملک سے باہر رہنے سے انکارکی صورت میں بیوی کے نان نفقہ کا حکم


سوال

میں تینتیس سال سے اپنے شوہر کے ساتھ سعودیہ میں ہوں اور میرے پانچ بچے ہیں جس میں سے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، تین بیٹے جن کو ہم نے بچپن میں پاکستان کے مدرسے میں داخل کروادیا تھا اور دو بیٹیوں کو سعودیہ میں رکھا، اب بچے بڑے ہوگئے ہیں تو ان کو پاکستان میں میری زیادہ ضرورت ہے، ایک بیٹا سعودیہ میں جاب کرتا ہے جس کے بیوی بچے پاکستان میں ہمارے ساتھ رہتے ہیں ان لوگوں کو میری ضرورت ہے ، اور بیٹی کنواری ہے جس کے رشتوں کی وجہ سے ہم پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں اور اس کو سلائی کڑھائی وغیرہ بھی سکھانا چاہتے ہیں جو کہ سعودیہ میں ممکن نہیں، اسی لیے  ہم اپنے بیٹوں اورپوتوں کے ساتھ پاکستان میں رہنا چاہتے ہیں، جب کہ شوہر کہتے ہیں کہ تم پاکستان میں رہوگی تو میں تمھیں نان نفقہ اور دیگر اخراجات نہیں بھیجوں گا تمھارے لڑکے ہی کریں گے، جب کہ لڑکے ابھی سیٹ نہیں ہیں تھوڑا بہت کماتے ہیں اور شوہر بیٹی کا بھی خرچہ نہیں بھیجتے اور کہتے ہیں کہ سارے اخراجات بشمول میرے اوربیٹیوں کے سب لڑکے ہی اٹھائیں گے ،شرعی طور پر میری ذمہ داری نہیں ہے اور نہ ہی میں نان نفقہ کا پابند ہوں، تو آپ ہی بتائیں کہ ایسی صورت حال جس میں لڑکے بھی سیٹ نہ ہوں اور بچوں کو اور پوتوں کو ہماری ضرورت ہو، اور  شوہر اخراجات بھیجنے سے انکار کرے صرف اس لیے کہ ہم سعودیہ میں نہیں رہتے، پاکستان میں بچوں کے ساتھ رہتے ہیں، کیا شوہر کا یہ عمل درست ہے کہ نہیں؟ جب کہ ہم صرف اپنا اور بیٹی کا خرچہ مانگ رہے ہیں، لڑکوں کا نہیں مانگ رہے ۔برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ بیوی کا نان نفقہ اس کے شوہر کے ذمہ تب لازم ہوتا ہے جب بیوی شوہر کے ساتھ رہے اور اگر کہیں اور بھی رہے تو شوہر کی مرضی اور اجازت سے رہے، اور اگر بیوی شوہر کی مرضی کے بغیر کسی اور جگہ رہےتو پھر وہ نفقہ کی حق دار نہیں رہتی۔ کذا فی الدر المختار: لا نفقۃ لاحد عشر :مرتدۃ ۔۔۔۔۔۔۔وخارجۃ من بیتہ بغیر حق وھی الناشزۃ حتی تعود ( شامی، ج: ۳، ص: ۵۷۶)

البتہ شوہر کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ بیوی کو اپنے شہر سے باہر کہیں اور ساتھ رہنے پر مجبور کرے،  جب کہ دوسری جگہ بھی شرعی مسافت سفر پر واقع ہو،  کذا فی الدر المختار: ج: ۳، ص: ۵۷۷۔

اگر شوہر بیوی کو ملک سے باہر ساتھ رہنے پر مجبور کرے اور بیوی نہ مانے تو اس صورت میں اس کا  نفقہ ساقط نہیں ہوتا بلکہ شوہر کے ذمہ واجب الادا رہتا ہے۔  کما قال ابن عابدین رحمہ اللہ: او ابت الذھاب الیہ او السفرمعہ۔۔۔۔۔فلھا النفقۃ ۔۔۔فامتناعھا بحق( شامی، ج: ۳، ص: ۵۷۷)

اس تمام تفصیل سے واضح ہوا کہ سائلہ کے شوہر کا خرچہ دینے سے انکار درست نہیں ہے، سائلہ کا شوہر اپنی بیوی اور غیر شادی شدہ بیٹی کے اخراجات کی ادائیگی کا پابند ہے خواہ بیوی ساتھ سعودیہ میں رہے یا اپنے بچوں کے ساتھ پاکستان میں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں