ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوا تو اس نےکسی مجبوری کی وجہ سے اس وقت عدت نہیں کی، اب چار سال ہو چکے ہیں، کیا اب عدت کرسکتےہیں?
جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوجائے اس پر شوہر کے انتقال کے دن سے چار مہینہ دس دن عدت گزارنا لازم ہے، اور شوہر کے انتقال کے وقت سے ہی خود بخود اس کی عدت شروع ہوجاتی ہے، اگر اس نے عدت کی پابندیوں کی رعایت نہیں کی تو وہ گناہ گار ہوگی، چار مہینہ دس دن گرجانے کے بعد عدت خود بخود مکمل ہوجائے گی، لہذا مذکورہ عورت کے لیے اب چار سال بعد عدت میں بیٹھنے سے اس کی عدت کی تلافی نہیں ہوگی، اس کو چاہیے کہ عدت کے احکام کی رعایت نہ کرنے پر صدق دل سے اس گناہ پر توبہ واستغفار کرے ۔
الفتاوى الهندية (1/ 531):
"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق، وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها، كذا في الهداية. وإن شكت في وقت موته فتعتد من حين تستيقن بموته، كذا في العتابية". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200485
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن