بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی وفات کے بعد اپنے سسر کے پاس رہنا


سوال

1- اک لڑکی کا شوہر فوت ہو گیا تو کیا وہ شوہر کی وفات کے بعد اپنے سسر کے پاس رہ سکتی ہے جب کہ سسر بھی گھر میں اکیلا ہے؟ گھر میں بچوں کے علاوہ کوئی دوسرا فرد نہیں۔ 

2-  اسلام میں خفیہ نکاح اور کورٹ میرج کی کیا شرعی حقیقت ہے؟ کیا اس طرح نکاح ہو جاتا ہے؟

جواب

1- اگر ساتھ رہنے میں فتنے  کا معمولی سا بھی خطرہ ہو تو عورت میکے میں رہے، جہاں فتنے سے بچی رہے۔

2- اگر کوئی شخص دو گواہوں کی موجودگی میں خفیہ طور پر اپنا نکاح کرلے، تو اس کا یہ نکاح منعقد ہوجائے گا، لیکن خفیہ نکاح، یا والدین اور اولیاء کی رضامندی وسرپرستی کے بغیر کورٹ میں نکاح اسلامی روایات اورہماری اقدار کے خلاف ہے، اسلام نے آزاد عاقل بالغ مرد اور آزاد عاقلہ بالغہ عورت کی رضامندی کے بغیر ان کے والدین اور اولیاء کو نکاح کا حق نہیں دیا ہے، جب اسلام نے اولاد کی خوشی اور انتخاب کا حق انہیں دیا ہے تو اس حق کو خفیہ طور پر یا غیر شائستہ انداز میں حاصل کرنے کے بجائے معقول اور معروف طریقے سے حاصل کرنا چاہیے، اولاد کسی جگہ رشتے پر راضی نہ ہو تو حیا داری اور اسلامی آداب کا لحاظ رکھتے ہوئے اسے اپنی رائے پیش کردینی چاہیے، اور والدین کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ رشتوں کے بندھن کے حوالے سے حتی الامکان اولاد کی چاہت کا خیال رکھیں، بہر حال اسلام نے فرد اور خاندان دونوں کے حقوق اور روایات کا معتدل بندوبست کردیا ہے، اس لیے اسلامی معاشرے میں خفیہ نکاح اور کورٹ میرج کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔

’’البحر الرائق‘‘ :

"قوله: (وینعقد عند حرین أو حر وحرتین عاقلین بالغین مسلمین ولو فاسقین أو محدودین) وهو الإشهاد فلم یصح بغیر شهود ... ولما رواه محمد بن الحسن مرفوعًا: ’’ لا نکاح إلا بشهود‘‘ فکان شرطاً". (۳/۱۵۵، کتاب النکاح ، بیروت)
’’ البحر الرائق ‘‘:

"وأشار المصنف بکونه سنةً أو واجباً إلی استحباب مباشرة عقد النکاح في المسجد لکونه عبادةً، وصرحوا باستحبابه یوم الجمعة ... وروی الترمذي عن عائشة رضي الله تعالی عنها قالت: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم : ’’ أعلنوا هذا النکاح واجعلوه في المساجد واضربوا علیه بالدفوف‘‘. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں