بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی نافرمانی کے متعلق ایک روایت کی تحقیق


سوال

 اس حدیث کے بارے میں بتائیں کہ آیا یہ صحیح ہے؟

قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم :  أیما امرئة آذت زوجھا بلسانھا ، لم یقبل اللہ عزو جلّ منھا صرفاً و عدلاً ولا حسنة من عملھا حتی ترضیہ . و ان صامت نھارھا و قامت لیلھا ، و اعتقت الرقاب و حملت علی جیاد الخیل فی سبیل اللہ . و کانت فی اوّل من یرد النار . ( ١)

رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ایسی عورت جو اپنے شوہر کو زبان سے تکلیف پہنچاتی ہو خداوند متعال اس کی کسی نیکی کو اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک وہ اپنے شوہر کو راضی نہ کرلے . اگرچہ دن روزے سے اور پوری رات عبادت الٰٰہی  میں گزارے اور خدا کی راہ میں کتنے غلام آزاد کروائے اور کتنے ہی گھوڑے صدقے میں دے دے . سب سے پہلے اسے جہنم میں ڈالا جائے گا .  

( ١ ) من لا یحضرہ الفقیہ ٤ : ٨ ، امالی الشیخ الصدوق : ٥١٥ ،مکارم الاخلاق  ١ : ٤٦٣ .

جواب

یہ روایت روافض کی سوال میں  مذکورہ تین کتب  کے علاوہ مجلسی کی بحار الانوار (۱۰۳ /٢٤٤ )  میں ملی ہے،  تلاش کے باوجود  حدیث کی کسی بھی مستند کتاب میں  ایسی کوئی روایت نہیں ملی، لہذا جب تک کوئی مستند حوالہ نہ ہو اسے بیان کرنے سے گریزکیا جائے۔ شوہر کی اطاعت، اسے راضی رکھنے اور اس کی خدمت کی اہمیت بیان کرنے کے لیے دیگر بہت سی صحیح احادیث مستند کتب میں موجود ہیں، انہی کے بیان پر اکتفا کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143907200015

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں