بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی غیر موجودگی میں کیا بیوی کا ساس سسر کے ساتھ رہنا ضروری یے؟


سوال

1- میں دوبئی میں ہوں اور ابھی شادی کو ایک سال اور 4ماہ ہوئے ہیں،  مالی حالات کی وجہ سے واپس دوبئی آنا پڑا ہے،  اب چوں کہ میں دوبئی میں ہوں  تو کیا میری غیر موجودگی میں میری بیوی کو اپنے سسرال میں رہنا چاہیے یا اپنے والدین کے پاس؟  میرا اصرار یہ ہے کہ میرے گھر میں ھی رہے۔

2- کیا میں اپنی بیوی کو اپنی ماں اور اپنی بہن کے ساتھ تعلقات کو اچھا یا بہتر کرنے کے لیے اصرار کر سکتا ہوں، خدمت کا نہیں صرف تعلقات گھر کے اچھے ماحول کے لیے؛  کیوں کہ ہم شیرہ شادی شدہ ہیں اور اپنے گھر والی ہیں،  گھر میں اس وقت والدہ اور چھوٹا بھائی ہے، میری بیوی اپنی ماں کے گھر میں رہنا چاہتی ہے،  اور جب میں اپنی ماں اور بہن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا بولتا ہوں تو محترمہ بولتی ہیں کہ آپ اپنے رشتوں کو خود دیکھیں۔  براہِ  مہربانی راہ نمائی فرمائیں!

جواب

1۔  صورتِ مسئولہ میں بیوی کو شوہر کی غیر موجودگی میں شوہر کے گھر میں ہی رہنا چاہیے ( بشرطیکہ اس کو اپنی عزت  یا جان کا خطرہ نہ ہو)،  کیوں کہ شادی کے بعد یہی اس کا گھر ہے، تاہم اگر وہ اپنے ماں باپ کے گھر میں رہنا چاہتی ہو تو شوہر کی اجازت سے رہ سکتی ہے، اخلاقی اعتبار سے ساتھ سسر کی خدمت کرنی چاہیے، اور حسن سلوک کرنا چاہیے۔

2۔ ساس سسر کے ساتھ حسنِ  سلوک معاشرتی احکامات میں سے ہے، لہذا بیوی کو بھی اپنے ساس سسر کو ماں باپ کا درجہ دینا چاہیے، اور ساس سسر کی بھی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بہو کو بیٹی کا درجہ دیں، پس جس طرح  شوہر کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ بیوی کے رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کرے، بالکل اسی طرح سے بیوی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ شوہر  کے رشتہ داروں خصوصاً ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کا رویہ رکھے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں