کیا عدالتی خلع جو کہ شوہر کو باخبر کیے بنا ڈگری جاری کر دی جاتی ہے اس کا اسلام میں کیا حکم عائد ہوتا ہے؟ کس فقہ میں کیا معلومات فراہم کی گئی ہیں؟
واضح رہے کہ شرعاً خلع کی حیثیت طلاقِ بائن کی ہے، لہٰذا جس طرح عدالت شوہر کی رضامندی کے بغیر طلاق نہیں دے سکتی اسی طرح شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع بھی نہیں کرواسکتی ہے، نیز خلع ایک مالی معاملہ ہے، اس لیے دیگرمالی معاملات کی طرح خلع میں بھی میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے،اگرایک بھی رضامندنہ ہوتوخلع واقع نہیں ہوگا، لہٰذا شوہر کی رضامندی کے بغیر اگر عدالت خلع کی ڈگری جاری کردے تو وہ خلع شرعاً معتبر نہیں ہوگا اور زوجین کا نکاح برقرار رہے گا۔
یہ مسئلہ (یعنی خلع کے معتبر ہونے کے لیے میاں بیوی دونوں کی رضامندی کا شرط ہونا) تمام فقہاءِ امت اور چاروں فقہ کے درمیان متفق ہے۔
فقهِ حنفی: … مبسوط السرخسي (۶ /۱۷۳). بدائع الصنائع (۳ /۱۴۵) حاشیه در مختار (۳ /۴۴۱) عالمگیری (۱ /۴۸۸)
فقهِ شافعي: … کتاب الاُم للشافعي (۵ / ۲۱۴، ۲۱۳، ۲۱۲، ۲۰۸) شرح المهذب للنووي (۱۷ /۳)
فقهِ مالکي: … بدایة المجتهد لابنِ رُشد (۲ /۵۱) الجامع لأحکام القرآن للقرطبي (۳ / ۱۲۵)
فقهِ حنبلي: … زاد المعاد لابنِ قیم (۵ /۱۹۶) المغني لابنِ قدامة (۳ /۱۷۴)
فقهِ ظاهري: … المحلی لابنِ حزم (۱۰ /۲۳۵ اور ۸۸)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201498
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن