شوہر کو اولاد پسند نہیں، حمل ٹھہرنے کے بعد دو بار ضائع کروا چکا ہے، اب تیسری بار بھی ضائع کروانے پر مصر ہے؟ کیا ضائع کروانا جائز ہے؟ اور کیا اس بنا پر بیوی طلاق کا مطالبہ کر سکتی ہے؟
حمل ٹھہرنے کے بعد کسی شرعی عذر کے بغیر اسے ضائع کرنا یا کروانا جائز نہیں ہے، اس لیے آپ کے لیے اپنے شوہر کی یہ بات ماننا جائز نہیں ہے، آپ کو چاہیے کہ گھر یا خاندان کے بڑوں کو بیچ میں ڈالیں؛ تاکہ وہ لوگ آپ کے شوہر کو سمجھائیں، اگر پھر بھی مسئلہ حل نہ ہو تو پھر آپ طلاق کے مطالبے کا حق رکھتی ہیں، نکاح کا مقصد شہوت رانی نہیں ہے، بلکہ عفت و پاک دامنی کے ساتھ زندگی گزارنا اور پاکیزہ طریقے سے اولاد کا حصول و نسلِ انسانی کا سلسلہ جاری رکھنا، رسول اللہ ﷺ قیامت کے دن امت کی کثرت پر فخر فرمائیں گے، یہ بھی ملحوظ رہے کہ حمل اور بچہ بیوی کا حق ہے، عام حالات میں اس کی اجازت و رضا کے بغیر عزل کرنا بھی درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201125
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن