میری بہن جو کہ اپنے شوہر سے کچھ اختلافات کی بنا پر میرے والدین کے گھر رہ رہی تھی تین ماہ سے، اب کچھ دن پہلے دونوں میاں بیوی کی موبائل پر بات کرتے ہوے بحث ہو گئی اور شوہر نے تین بار ایک ساتھ بول دیا کہ میں نے تمہیں divorse دی، یہی الفاظ تین بار میری بہن نے اپنے ہوش و ہواس میں سنے ہیں۔ اب اس کا شوہر مکر رہا ہے کہ میں نے ایسا نہیں بولا ہے اور اہلِ حدیث مسجد سے فتوی لے آئے ہیں کہ تین بار بولنے سے ایک طلاق شمار ہوتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ اب عدت کیسے ہوگی؟ عدت میں بہن بیٹھ گئی ہے تو کیا عدت فوراً شروع ہو جاتی ہے یا جب تک شوہر مان نا لے تب تک عدت شروع نہیں ہوگی؟
جب شوہر نے اپنی بیوی کو مذکورہ الفاظ تین مرتبہ کہے تو اس سے تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور اسی وقت سے نکاح ختم ہوگیا ہے، اب رجوع کی گنجائش نہیں رہی؛ کیوں کہ مطلقہ شوہر پر حرام ہوچکی ہے،اور اسی وقت سے ہی عدت شروع ہوچکی ہے۔ نیز تین طلاق کو ایک طلاق قرار دینے والا فتوی قرآن و حدیث، اجماعِ صحابہ و تابعین اور ائمہ متبوعین کے متفقہ فیصلہ اور فتوی کے خلاف ہے، اس سے حرام شدہ بیوی حلال نہیں ہوجاتی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200689
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن