ایک خاتون فوت ہوگئی ، اس کے ورثاء میں شوہر ، بیٹی ، باپ شریک بہن اور باپ شریک بھتیجا موجود ہیں، جب کہ وراثت میں 20 لاکھ روپے موجود ہیں ۔ میراث کیسے تقسیم ہو گی ؟
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ کار یہ ہے کہ مرحومہ کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی مال میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل جائیداد (منقولہ و غیر منقولہ ) کو چار حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ مرحومہ کے شوہر کو، دو حصے مرحومہ کی بیٹی کو اور ایک حصہ مرحومہ کی علاتی (باپ شریک) بہن کو ملے گا، مرحومہ کے علاتی (باپ شریک) بھتیجے کا مرحومہ کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہے، لہذا بیس لاکھ روپے میں سے پانچ لاکھ روپے مرحومہ کے شوہر کو، دس لاکھ روپےمرحومہ کی بیٹی کو اور پانچ لاکھ روپے مرحومہ کی علاتی (باپ شریک) بہن کو ملیں گے۔
نوٹ: تقسیم کا مذکورہ طریقہ کار اس صورت میں ہے جب کہ مرحومہ کے انتقال کے وقت اس کے والدین، کوئی بیٹا یا ایک علاتی بہن کے علاوہ کوئی اور حقیقی یا علاتی بھائی بہن حیات نہ ہوں، ورنہ طریقہ کار مختلف ہوگا۔
وعصبة مع غيره وهي كل أنثى تصير عصبة مع أنثى أخرى كالأخوات لأب وأم أو لأب يصرن عصبة مع البنات أو بنات الابن، هكذا في محيط السرخسي مثاله بنت وأخت لأبوين وأخ أو إخوة لأب فالنصف للبنت والنصف الثاني للأخت ولا شيء للإخوة؛ لأنها لما صارت عصبة نزلت منزلة الأخ لأبوين
(الفتاوى الهندية 6/ 451 ط: دار الفكر)فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144107200523
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن