کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زکوٰة قمری سال کے حساب سے نکالنی چاہئے ، لیکن ہمارے لئے قمری سال کے حساب سے زکوٰة نکالنا انتہائی مشکل ہے ، لہٰذا ہم شمسی سال کے حساب سے زکوٰة اس طرح نکالتے ہیں کہ مثلاً قمری سال کے ایام 350ہوتے ہیں اور اس کی زکوٰة 2.5 یعنی ڈھائی فیصد ہوتی ہے اب ہم 2.5 کو 350 پر تقسیم کریں مثلاً 2.50 /350 0.0071=اور پھر اس جواب کو ضرب دیں 365سے 0.0071x365 = 2.60 مثلاً تو اب 2.5کے بجائے ہم 2.6کے حساب سے شمسی سال کے حساب سے زکوٰة نکالتے ہیں ، تو کیا یہ صحیح ہے ؟
زکوۃ اداکرنے میں قمری سال کااعتبارہے،اورقمری حساب سے سال تقریباً 354دن کاہوتاہے،اورشمسی سال کبھی 365 اور کبھی 366دن کاہوتاہے۔لہذا زکوۃ قمری سال کے حساب سے اداکرنے کی کوشش کرنی چاہیے،اوراگرشمسی سال کے حساب سے زکوۃ اداکرنی ہے تو گیارہ دن کی زکوۃ مزیداداکرنالازم ہوگا،ورنہ قمری سال کے حساب سے گیارہ دن کی زکوۃ ذمے پرلازم رہ جائے گی۔آپ چونکہ کے زائد دنوں کی زکوۃ نکال لیتے ہیں اس لیے درست کرتے ہیں اورجو طریقہ کار آپ نے ذکر کیا ہے وہ بھی درست ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143710200024
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن