بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکت (پارٹنر شپ)


سوال

میں نے ایک جگہ شراکت کی،  اب میں وہ ختم کرنا چاہتا ہوں اور باقی شرکاء نے بولا:  تین ماہ بعد رقم مل جاے گی، نفع نقصان حساب کر کے۔ اب کیا وہ تین ماہ میرا نفع مجھے ملے گا یا نہیں؟ یا وہ نفع دوسرے شرکاء کا ہی ہو گا جب کہ پیسہ تو میرا بھی ہے اور تین ماہ وہ ان کے پاس بھی رہے گا، نفع کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں چوں کہ سائل نے اپنے شرکاء سے شراکت ختم کرنے کا اظہار کیا تھا فوری طور پر شراکت ختم نہیں کی تھی تو شرکاء کا یہ کہنا کہ تین ماہ بعد نفع ونقصان کا حساب کرکے آپ کو پیسے دے دیں گے، اس صورت میں تین ماہ بعد تک کاروبار کے نفع میں سائل بھی شریک ہوگا، اس وقت نفع نقصان کا حساب کرکے رقم کا لین دین کرنے سے شراکت ختم ہوجائے گی۔  لیکن اگر سائل نے اپنے شرکاء کے ساتھ شراکت ختم کردی تھی، تاہم شرکاء نے سائل کی رقم تین ماہ بعد نفع ونقصان کا حساب کرکے دینے کا کہا تھا تو اس صورت میں سائل تین ماہ کے نفع کا حق دار نہیں ہوگا، سائل کی رقم باقی شرکاء کے ذمہ قرض ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وبقوله: لاأعمل معك) هذا في المعنى فسخ فكان الأولى تأخيره عن قوله وبفسخ أحدهما، وفي البحر عن البزازية: اشتركا واشتريا أمتعة ثم قال أحدهما: لاأعمل معك بالشركة وغاب فباع الحاضر الأمتعة فالحاصل للبائع وعليه قيمة المتاع؛ لأن قوله: لاأعمل معك فسخ للشركة معه وأحدهما يملك فسخها". (ج:4، ص: 327، كتاب الشركة، ط: دارالفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا قال أحد الشريكين لصاحبه: لاأعمل معك بالشركة، فهو بمنزلة قوله: فاسختك الشركة، كذا في الذخيرة". (ج:2، ص: 336، كتاب الشركة الباب السادس، الناشر: دارالفكر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012200887

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں