بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکت میں راس المال کا 3 فیصد بطورِ منافع ہر ماہ لینے کا حکم


سوال

 کوئی آدمی دوسرے کے کاروبار میں پیسہ لگائے اور کام کرنے والا مال والے کو ہر ماہ راس المال کے 3 فی صدکے برابر نفع دے تو کیا یہ جائز ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے ساتھ شرکت کرتا ہے تو ایسی صورت میں منافع  کی جائز تقسیم کے لیے شرعاً ضروری ہے کہ منافع کو آپس میں فی صد کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے، شرعاً منافع کی فی صدی تقسیم کا مطلب یہ ہے کہ جو نفع حاصل ہو اسے شرکاء کے درمیاں فی صد کے تناسب سے تقسیم کیا جائے، نہ کہ رأس المال (سرمایہ) کا فی صد طے کرکے اسی کے مطابق دیا جائے؛ کیوں کہ اس صورت میں ایک شریک کا حصہ فکس ہوگا جو کہ جائز نہیں ہے۔ مثلاً یوں طے کیا جائے کہ منافع کا 60 فیصد فلاں کا اور 40 فیصد فلاں کا ہو گا، راس المال کا فی صد طے کرنا درست نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں