بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعی سفر میں مسافت کا اعتبار


سوال

شرعی سفر کا اعتبار مسافت سے ہوتا ہے یا مکان سے یا مسافت اور مکان دونوں سے؟ مثلا ہمارے گاؤں سے راولپنڈی اور اسلام آباد کی مسافت 65 یا 70 کلو میٹر ہے،  لیکن ہمیں بازار جانا ہوتا ہے یا کسی عزیز کے گھر جانا ہو تو مسافت 78 یا 80 کلو میٹر بنتی ہے تو اس صورت میں ہمیں نماز پوری ادا کرنی پڑی گی  یا قصر؟

جواب

واضح رہے کہ سفر کی مسافت میں آبادی کی انتہا اور ابتدا کا اعتبار ہوتا ہے، یعنی جس شہر یا گاؤں سے سفر کرنا ہے، اس کی جس جانب سے سفر کرنا ہو، اس جہت سے آبادی کی انتہا اور جس شہر میں جانا ہے وہاں کی آبادی کی ابتدا تک، مسافت شمار کی جاتی ہے، اگر یہ مسافت 48 میل، یعنی 77.24 کلو میٹر یا اس سے زیادہ  ہو تو  قصر کے احکام جاری ہوں گے؛ لہٰذا اگر سائل کے گاؤں سے راولپنڈی یا اسلام آباد کی ابتدائی آبادی کے درمیان مسافتِ سفر مکمل نہیں ہے تو وہ  راولپنڈی یا اسلام آباد جانے کی صورت میں مسافر شمار نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں