بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرعاً ممنوعہ کھلونوں کو آگے دینے کا حکم


سوال

اگر ہمیں ممنوعہ تحفے ملیں، مثلاً کارٹون والے کھلونے اور کپڑے یا موسیقی کے آلات تو خود استعمال تو کرنے نہیں۔ان کا پھر کیا کیا جائے؟ کسی اور کو جو اس چیز کی پرہیز نہ کرتا ہو  دیے جا سکتے ہیں؟

جواب

اگر کسی کو جان دار کی تصویر پر مشتمل کھلونے یا کپڑے یا موسیقی کے آلات تحفے میں ملیں اور وہ تصاویر مٹائی یا چھپائی جاسکتی ہوں یا موسیقی اس آلہ میں سے ختم ہوسکتی ہو تو  تصویروں یا موسیقی سے  پاک کرکے خود استعمال کرلے، لیکن جان دار کی تصویر  یا موسیقی کےہوتے ہوئے اسے خود استعمال کرنا اسی طرح کسی دوسرے کو دینا جائز نہیں، بلکہ اسے ضائع کردے، اسے ضائع کرنا اسراف نہیں کہلائے گا۔

"الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات

أهدى إلى رجل شيئًا أو أضافه إن كان غالب ماله من الحلال فلا بأس إلا أن يعلم بأنه حرام، فإن كان الغالب هو الحرام ينبغي أن لايقبل الهدية، ولا يأكل الطعام إلا أن يخبره بأنه حلال ورثته أو استقرضته من رجل، كذا في الينابيع ... وأما هدايا الأمراء في زماننا فقد حكي عن الشيخ الإمام أبي بكر محمد بن الفضل البخاري - رحمه الله تعالى - أنه سئل عن هدايا الأمراء في زماننا قال ترد على أربابه". (الفتاوى الهندية (5 / 342)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں