بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراکت میں طے شدہ نفع اور ماہانہ تنخواہ


سوال

زید اور بکر نے شراکت پر ایک موٹر کار لی دولاکھ میں،  ایک لاکھ زید کا ہے اور ایک لاکھ بکر کا،  اس شرط پر کہ جب موٹر کار سواری اٹھائے گی پیسہ کمائے گی تو  کمائی  ففٹی ففٹی ہوگی۔ زید کو موٹرکار چلانا نہیں آتا،  بکر کو موٹرکار چلانا آتاہے،  بکر کہتا ہے کہ میں موٹر کار چلاؤں گا، مجھے مزدوری بھی دینا ہوگی،یعنی اس موٹرکار  کی کمائی سے ماہانہ تنخواہ دی جائے ، اور ساتھ میں طے شدہ نفع میں بھی اس کا حصہ ہو؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب دونوں شریکوں کا باہمی رضامندی سے آدھا آدھا نفع تقسیم کرنا طے ہوگیا تھا تو اب دونوں آدھے آدھے نفع ہی کے مستحق ہیں۔

نیز کام کرنے والے شریک یعنی بکر کے لیے اپنے کام کے عوض طے شدہ ماہانہ تنخواہ کا مطالبہ کرنا جائز نہیں ہے۔  البتہ دونوں کی رضامندی سے کام کرنے کے صلے میں بکر کے لیے آدھے سے زیادہ نفع کا تناسب طے کیا جاسکتا ہے۔ (مثلاً 60 فیصد نفع بکر کا ہو اور 40 فیصد زید کا)۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6 / 59):
"(ومنها) : أن يكون الربح جزءًا شائعًا في الجملة، لا معينًا، فإن عينا عشرة، أو مائة، أو نحو ذلك كانت الشركة فاسدةً؛ لأن العقد يقتضي تحقق الشركة في الربح والتعيين يقطع الشركة لجواز أن لايحصل من الربح إلا القدر المعين لأحدهما، فلايتحقق الشركة في الربح". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں