الف کمپنی اپنے مخصوص تجارتی مال میں کسی شخص کو اس طرح شریک دار بناۓ کہ سارے انتظامی امور خود سنبھالے اور اس پے آنے والے سارے اخراجات میں سرمایہ کاری اس شخص سے کرواۓ اور تجارتی مال میں ١٠٠ فی صد ملکیت اسی شخص کی ہو۔ اور اس کے نتیجے میں جو خالص نفع حاصل ہو اس میں٥٠ فیصد نفع بشمول اصل رقم کے اس کو حصہ دار بناۓ اور بقیہ ٥٠ فی صد خود رکھے ۔ اور اسی طرح نقصان کی صورت میں ساری ذمہ داری سرمایہ کار پے ڈالے، خود کوئی ذمہ داری نہ لے ۔ تو کیا یہ طر یقہ درست ہے؟ براۓ مہربانی شریعت کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔
صورتِ مسئولہ میں سرمایہ کار کی شرعی حیثیت رب المال کی ہے، جب کہ کمپنی کی حیثیت مضارب کی ہے، اور مذکورہ شراکت داری از روئے شرع مضاربت ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ مضارب طے شدہ شرح کے مطابق نفع میں تو شریک ہوتا ہے، البتہ نقصان کی صورت میں نقصان رب المال کا شمار ہوتا ہے جس میں مضارب شریک نہیں ہوتا، لہذا صورت مسئولہ میں مذکورہ طریقہ کے مطابق شراکت داری کرنا شرعاً درست ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200340
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن