بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب کی خرید وفروخت کا ذریعہ بننا


سوال

میں آذربائی جان میں ریسٹورنٹ کھولنا چاہتا ہوں،  لیکن وہاں لوگ کھانے کے ساتھ شراب لازمی پیتے ہیں، اگر میں ریسٹورنٹ لوں، وہاں اور شراب کے لیے الگ سے سٹاف ہو،  وہ جو کمائی کرے ان کی ہو، میرا شراب سے کوئی لینا دینا نہ ہو،  میں صرف اپنا کھانا بیچوں،  اس کے پیسے لوں ۔تو کیا میری کمائی حرام ہے  یا حلال؟

جواب

ذکر کردہ صورت میں اگرچہ آپ براہِ  راست شراب کی خرید وفروخت  کے معاملے میں شریک نہیں ہوں گے اور آپ کی آمدن میں شراب سے حاصل شدہ کمائی شامل نہیں ہوگی، البتہ اس ہوٹل کے کھولنے کی وجہ  سے شراب کی خرید وفروخت کا ذریعہ بنیں گے جو کہ گناہ پر ایک قسم کا تعاون ہے، اور مسلمان کے لیے گناہ پر معاونت جائز نہیں۔قرآنِ مجید میں ہے: 

{ولا تعاونوا علی الاثم  والعدوان} [المائدة :2] ترجمہ: اور گناہ اور سرکشی میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں