بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب کی بوتلیں بنانے والی فیکٹری میں ملازمت کرنے کا حکم


سوال

میں ایک گلاس فیکٹری میں ملازمت کرتا ہوں جس میں شیشے کی ہر قسم کی خالی بوتلیں بنتی ہیں اور یہ فیکٹری ایک غیر مسلم کی ہے، اس میں زیادہ تر شراب کی خالی بوتلیں بنتی ہیں، کیا میرے لیے اس فیکٹری میں ملازمت کرنا جائز ہے؟

جواب

جس فیکٹری میں شراب کی بوتلیں بنتی ہیں اس فیکٹری میں ملازمت کرنا ایک مسلمان کے لئے جائز نہیں ہے,کیونکہ گناہ کے کام میں معاونت کرنا اور سبب بننا جائز نہیں ہے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]

ترجمہ: اور ایک دوسرے کی نیک کام اور پرہیزگاری میں مدد کیا کرو اور گناہ اور زیادتی پر مدد نہ کیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو۔ بیشک اللہ کا سخت عذاب ہے۔ 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (5/ 1916)

قال النووي: فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما وبتحريم الإعانة على الباطل

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 350)

وما كان سببا لمحظور فهو محظور اهـ.

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’اگر یہ بوتلیں صرف شراب کے لئے استعمال ہوتی ہیں، کسی اور کام کے لئے استعمال نہیں ہوتیں تو ان کو فروخت کرنا ایک حیثیت سے شراب فروخت کرنے والوں اور خریدنے والوں کی اعانت ہے اور حدیث پاک میں شراب بیچنے والے پر بھی لعنت آئی ہے، خریدنے والے پر بھی لعنت آئی ہے، اگرچہ وہ اس کو پیتا نہ ہو، اس لئے اس سے پرہیز کیا جائے۔‘‘ (ص:۱۳۲، ج:۱۶)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144104201056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں