بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب میں انڈہ ابال کر کھانے کا حکم


سوال

سیتاپور یوپی میں ایک کرسچن کی انڈے  کی دوکان ہے، وہ انڈوں کو شراب میں ابالتا ہے، پھر بیچتا ہے اور غیر مسلم کرسچن، پنجابی، سکھ وغیرہ اس کو خرید کرکھاتے ہیں، ایک مسلم مسافر کو معلوم نہ ہوسکا،  اس نے اسی کی دوکان سے ابلے ہوئےانڈا  لے کر چھیلا پھر دھوکر کھاگیا،  مگر بعد میں معلوم ہوا کہ وہ انڈا شراب میں ابلا ہوا تھا،  اب چند امور دریافت طلب ہیں:

1۔ کیا شراب میں انڈا ابالنے سے انڈا ناپاک ہوجاتاہے؟

2۔ کیا شراب کو پکانے سے اس کی ماہیت سرکہ کی طرف نہیں بدلتی؟

3۔اس مسلم نے انڈا دھوکر کھایا تو اس پر کوئی حکم لگے گا ؟

جواب

1 ۔ اگر شراب میں انڈا ابالا جائے  اور اس کا چھلکا سالم رہے تو  انڈا ناپاک نہیں ہوگا، لیکن اگر انڈا ابالنے کے دوران چھلکا ٹوٹ جائے اور شراب کے اثرات انڈے کے اندر تک پہنچ جائیں تو انڈا ناپاک اور حرام ہوجائے گا۔

2۔ شراب کو ابالنے سے شراب حلال نہیں ہوتی اور نہ ہی  وہ سرکہ  بنتی ہے۔

3۔ شراب میں ابالے گئے انڈے کے اندر اگر اثرات نہیں پہنچے تو اسے دھو کرکھانا جائز ہے، لیکن اگر چھلکا ٹوٹ چکا تھا اور انڈے کے اندر اثرات جاچکے ہیں تو اسے دھو کر کھانا بھی جائز نہیں۔ اس معیار پر مذکورہ شخص اپنے فعل کا جائزہ لے سکتاہے، جانتے بوجھتے ایسی جگہ سے انڈا لینے سے اجتناب ہی کرنا چاہیے، کیوں کہ انڈا معمولی سا بھی ٹوٹے گا تو شراب کا اثر اندر چلا جائے گا۔ 

البناية شرح الهداية (12 / 389):

"(ولو طبخ الخمر أو غيره) أي غير الخمر من الأشربة المحرمة  (بعد الاشتداد حتى يذهب ثلثاه لم يحل؛ لأن الحرمة قد تقررت، فلايرتفع بالطبخ)؛ لأن النار أثرها في دفع الحرمة لا في رفعها، ولكن مع هذا لايجب الحد في شربه قبل السكر؛ لأن الخمر هي التي من ماء العنب، وهذا مطبوخ لا نيئ، فلايكون شاربه شارب خمر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6 / 450):

"(ولايؤثر فيها الطبخ) إلا أنه لايحد فيه ما لم يسكر منه لاختصاص الحد بالنيء، ذكره الزيلعي، واستظهره المصنف وضعف ما في القنية والمجتبى، ثم نقل عن ابن وهبان أنه لايلتفت لما قاله صاحب القنية مخالفًا للقواعد ما لم يعضده نقل من غيره اهـ وفيه كلام لابن الشحنة".

البناية شرح الهداية  (12 / 360) ط: دار الكتب العلمية:

"(والتاسع) أي الموضع التاسع (أن الطبخ لايؤثر فيها) أي في الخمر بعد أن صار خمرًا. يعني أن الخمر إذا طبخت حتى ذهب ثلثاه لايحل؛ (لأنه للمنع من ثبوت الحرمة لا لرفعها بعد ثبوتها) أي لرفع الحرمة بعد ثبوتها؛ لأن أثر الطبخ في إزالة صفة الإسكار، والخمر حرام، وموجب للحد بعينها لا لإسكارها، وفي " القنية ": قيل: لو زالت حرارتها بالطبخ، يحل شربها؛ لأنها ما بقيت خمرًا".

أسنى المطالب في شرح روض الطالب (1 / 568):

"ولايكره بيض سلق بماء نجس كما لايكره الماء إذا سخن بالنجاسة".

مطالب أولي النهى (2 / 59):

"( ومن بلع نحو لوز ) كبندق ( في قشره ثم قاءه ) ( ونحوه ) ، بأن خرج من أي محل كان ، ( لم ينجس باطنه ) لصلابة الحائل ( كبيض سلق في خمر ) أو نحوه من النجاسات ، فلاينجس باطنه؛ لأن النجاسة لاتصل إليه ، بخلاف نحو لحم وخبز".

مغني المحتاج إلى معرفة ألفاظ المنهاج (18 / 203):

"ولايكره بيض سلق بماء نجس".

الموسوعة الفقهية الكويتية (8 / 267):

"سلق البيض في ماء نجس:

إذا سلق البيض في ماء نجس حل أكله عند الجمهور (الحنفية والشافعية والحنابلة وهو القول المرجوح عند المالكية) وفي الراجح عند المالكية لايحل أكله؛ لنجاسته، وتعذر تطهيره لسريان الماء النجس في مسامه". فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں