بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شاپر مال تجارت میں سے ہے یا نہیں؟


سوال

آج کل بڑے سٹوروں میں سامان دینے کے لیے جو شاپر ہوتے ہیں، یہ مالِ تجارت میں سے ہیں یا نہیں؟ اور زکاۃ  ہوگی ان پر یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مالِ تجارت اس سامان کو کہا جاتا ہے جو بیچنے اور نفع کمانے کے لیے ہو خواہ کسی قسم کا مال ہو، لہٰذا مختلف اسٹور اور دکانوں پر جو شاپر خریدار کی آسانی کے لیے، اس کے خریدے گئے سامان کو محفوظ طریقے سے منتقل کرنے کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں یہ مالِ تجارت شمار نہیں ہوں گے اور زکاۃ  کی ادائیگی کے وقت ان کی قیمت کا حساب نہیں لگایا جائے گا۔

البتہ جو شاپر فروخت کے لیے رکھے گئے ہوں، خریدار کو قیمت کے عوض دیے جاتے ہوں وہ مالِ تجارت شمار ہوں گے اور زکاۃ کی ادائیگی میں دیگر سامانِ تجارت کی طرح ان کی بھی قیمت فروخت کا حساب لگایا جائے گا۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"الزكوة واجبة في عروض التجارة كالغلة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصاب من الورق والذهب". (كتاب الزكاة باب ثالث فصل دوم، ج:1، ص: 168، ط: ماجديه) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144012201381

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں