آج کل شاپر پر پابندی ہے تو ان حالات میں اگر کسی نے مال پہلے اسٹاک کرلیا ہو تاکہ ان دنوں میں اپنےمرضی کے ریٹ پر بیچ سکے تو کیایہ بھی ذخیرہ اندوزی میں شامل ہے؟
شاپر (پلاسٹک کی تھیلی) کا اسٹاک کر لینا ذخیرہ اندوزی نہیں، ایک دو آدمیوں کے اسٹاک کرلینے سے ذخیرہ اندوزی نہیں ہوتی، ذخیرہ اندوزی تب ہوتی ہے جب وہ شے بازار میں دست یاب نہ ہو اور اسے روک لیا جائے، اگر چند لوگ اسے روک بھی لیں تو وہ بازار سے معدوم نہیں ہوگی، نیز شرعاً جو ذخیرہ اندوزی منع ہے اس کا تعلق انسانوں کی غذا کی اشیاء سے ہے، غذا کی علاوہ اشیاء میں جب ضررِ شدید لاحق نہ ہو تو ایسی اشیاء کی ذخیرہ اندوزی اس قبیل سے نہیں ہوگی جس پر احادیث میں وعید آئی ہے، پلاسٹک بیگ کے متبادل اس سے بہتر صورت میں دست یاب ہیں، جب کہ بجائے خود اس کا مضر ہونا تسلیم شدہ ہے، لہٰذا شاپر کا اسٹاک جمع کرنا شرعاً ممنوع ذخیرہ اندوزی میں نہیں آئے گا۔
تاہم مذکورہ اسٹاک کی نکاسی کے وقت گراں فروشی لالچ اور حرص کی وجہ سے قابلِ ترک ہے، مسلمان مسلمان کا خیر خواہ ہوتا ہے نہ کہ اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھانے والا۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200091
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن