بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شاور سے گرتے پانی کا حکم


سوال

نہاتے وقت شاور سے گرتے پانی کو جاری پانی کہہ سکتے ہیں؟

جواب

شاور کے پانی کو جاری پانی کہنے کے سوال سے اگر آپ کا یہ مقصد ہے کہ جس طرح جاری پانی میں باوجود نجاست گرنے کے وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا ، تو شاور کے پانی کا حکم اس طرح نہیں ہے، بلکہ اگر ٹینکی کا پانی پاک ہے تو شاور کا پانی بھی پاک ہوگا، اور اگر ٹینکی کا پانی ناپاک ہے تو شاور سے محض تیزی کے ساتھ پانی کے نکلنے کی وجہ سے پانی جاری نہیں ہوگا، بلکہ ناپاک ہی ہوگا۔

اور اگر آپ کا یہ مقصد ہے کہ شاور سے گرتے پانی میں اگر ناپاک کپڑا دھویا جائے تو اس کو نچوڑنا ضروری ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ اس کو جاری پانی کہا جائے گا، بشرطیکہ ٹینکی میں بھی پانی پاک ہو، لہٰذا اگر اس پانی میں کپڑے کو اتنا دھویا کہ نجاست زائل ہوگئی تو  اس صورت میں کپڑے کو نچوڑنا ضروری نہیں ہوگا۔

وفي الدر المختار  للحصکفي:

"(و) يجوز (بجار وقعت فيه نجاسة و) الجاري (هو ما يعد جاريًا) عرفًا، وقيل: ما يذهب بتبنة، والأول أظهر، والثاني (وإن) وصلية (لم يكن جريانه بمدد) في الأصح، لو سد النهر من فوق فتوضأ رجل بما يجري بلا مدد جاز؛ لأنه جار، وكذا لو حفر نهرًا من حوض صغير أو صب رفيقه الماء في طرف ميزاب وتوضأ فيه وعند طرفه الآخر إناء يجتمع فيه الماء جاز توضؤه به ثانيًا، وثم وثم، وتمامه في البحر (إن لم ير) أي يعلم (أثره) فلو فيه جيفة أو بال فيه رجال فتوضأ آخر من أسفله جاز ما لم ير في الجرية أثره (وهو) إما (طعم أو لون أو ريح) ظاهره يعم الجيفة وغيرها، وهو ما رجحه الكمال. وقال تلميذه قاسم: إنه المختار، وقواه في النهر، وأقره المصنف.

وفي القهستاني عن المضمرات عن النصاب: وعليه الفتوى ... الخ" (کتاب الطهارة، باب المیاه، ج:۱، ص:۱۸۸،۱۸۷، ط:سعید)  فقط واللہ اعلم

نوٹ: واضح رہے کہ سائل  نے جو سوال پوچھا ہے ،یہ  کس تناظر میں پوچھا ہے؟اس کی وضاحت سائل نے نہیں کی ہے ،اگر کوئی واقعہ رونما ہوا ہو توواقعہ ذکر کرکےدوبارہ  جواب معلوم کیا جائے،واقعہ کی نوعیت سے جواب مختلف ہوسکتاہے۔


فتوی نمبر : 144103200524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں