بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شافعی/حنبلی امام کے پیچھے حنفی کا وتر پڑھنا


سوال

رمضان المبارک میں بہت  سےلوگ عمرہ کے لیے جاتے ہیں، وہاں وتر کی دو رکعت پر سلام پھیر کر تیسری رکعت کے لیے دوبارہ تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھے جاتے ہیں اورایک رکعت علیحدہ سلام کے ساتھ پڑھی جاتی ہے ،ہم پاکستان سے جانے والے لوگ چوں کہ حنفی ہیں ہمارے لیے  آئمہ حرمین کی اقتدا میں وتر کی نماز پڑھنے کا کیا طریقہ اور حکم ہے؟  کیا ہم مکمل طور پر ان کے پیچھے ان کے طریقے کے مطابق ان کی اقتدا کرسکتے ہیں؟

جواب

حنفی مسلک میں وتر کی نماز تین رکعت ایک سلام کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے ؛ اس لیے حنفی کے لیے   دو سلام کے ساتھ  وتر پڑھنا درست نہیں ہے، لہذا حنفی حضرات کو چاہیے کہ وہ حرمین میں تراویح تو  ان کے امام کی اقتدا ہی میں ادا کریں،  لیکن وتر کی نماز میں ان کے ساتھ شامل نہ ہوں، بلکہ اپنی علیحدہ اجتماعی یا انفرادی پڑھ لیں ،  اور اگر ان کے ساتھ  ادا کرلیں تو بعد میں اس کا اعادہ کرلیں۔

' فظهر بهذا أن المذهب الصحيح صحة الاقتداء بالشافعي في الوتر إن لم يسلم على رأس الركعتين وعدمها إن سلم۔ والله الموفق للصواب' (البحر الرائق، 2/40، باب الوتر والنوافل، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں