بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے موقع پر ایک لاکھ روپے دولہا کو دینے کا اعلان کیا، اس پر ملکیت کس کی ہوگی؟


سوال

میری شادی پر اعلان کیا گیا تھا ہم اپنے داماد کو مبلغ ایک لاکھ (Rs.100000) روپے بطورِ اسلامی(تحفہ )1989ء دیں گے۔ تھوڑا عرصہ گزرنے کے بعد پوچھا کہ  وہ رقم ایک لاکھ روپے کہاں ہے؟  اس پر ساس صاحبہ نے بتایا تھا  کہ اس رقم کا ہم نے ایک عدد پلاٹ آپ کے لیے خریدا ہے، اس کے بعد پلاٹ فروخت کر کے دوسری جگہ(دوسرے شہر میں ) ایک تیار گھر لیاہے، جس کا کرایہ میری بیوی کو ملتا بھی رہا،  آخر میں انہوں نے تبادلہ کرکے دوسری جگہ(کراچی میں ) بدلے میں اور گھر دیا،  جہاں ہم (بیوی بچوں کے ساتھ رہ رہےہیں )۔  میری شادی کے بعد یہی مکان(145000روپے) ِمیں خریدا تھا، سوال مجھے پوچھنا ہے کہ اس مکان کی ملکیت میں میرا بھی حصہ ہے یا نہیں؟  اگر یہ میری بھی میری ملکیت ہے تو کس حد تک؟ جب کہ اس وقت ساس سسر دونوں اس دنیا میں نہیں ہیں۔  یہ مکان کچی آبادی میں ہے، کیا میں اپنے نام کروا سکتا ہوں کس حد تک؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شادی کے موقع پر ایک لاکھ دینے کا جو اعلان سسرال کی جانب سے کیا گیا تھا، یہ وعدہ ہبہ (گفٹ) کا وعدہ تھا، محض اعلان سے اس رقم پر سائل کی ملکیت ثابت نہیں ہوئی تھی، ملکیت کے ثبوت کے لیے با ضابطہ داماد کو مالک بنانا ضروری تھا،  پس جس گھر میں سائل رہائش پذیر ہے، اگر سسرال کی جانب سے مذکورہ گھر میں رہائش دیتے وقت صراحت کی گئی ہو کہ یہ گھر ان ایک لاکھ روپوں کے عوض ہے جس کا اعلان شادی کے موقع پر کیا گیا تھا تو اس صورت میں مذکورہ گھر پر سائل کا بھی حق ہوگا، بصورتِ  دیگر سائل کو مالکانہ حقوق حاصل نہ ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200694

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں