بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے لیے زکاۃ کی رقم سے تعاون کرنا


سوال

ایک خاندان ہے جہاں والد اور بیٹے مل کر اتنا کماتے ہیں کہ گزر بسر ہوجاتاہے،اور اس خاندان میں دو بیٹیاں بھی ہیں ، والدین نے کمیٹی کے ذریعہ پچاس ہزار یا ایک لاکھ روپے بچیوں کی شادی کے لیے  جمع کیے ہوئے ہیں ۔اس صورت میں کیااس خاندان کو زکاۃ دی جاسکتی ہے یانہیں؟اور کیایہ صورت بھی اختیارکی جاسکتی ہے کہ بچیوں کے ہاتھ میں پیسےدے دیے جائیں، چوں کہ مال اور جمع پونجی تووالدین کی ملکیت ہے؟

جواب

آپ نے صراحت نہیں کی کہ مذکورہ جمع شدہ رقم والدین میں سے کس کی ملک ہے۔لہذا اگر مذکورہ جمع شدہ رقم  والد کی ملکیت ہے  تو والدکوزکاۃ نہیں دی جاسکتی، نیز اس صورت میں اگر بچیاں نابالغ ہوں تو بچیوں کو بھی زکاۃ کی رقم نہیں دی جاسکتی ۔البتہ بچیاں اگر مکلف ہیں اور ان  کے پاس نصاب کے بقدر نقد رقم یاسوناچاندی نہیں ہے تو انہیں ان کی ضروریات کے لیے زکاۃ کی رقم دی جاسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں