آج کل ایک رواج بن گیا ہے کہ عورت شادی کے بعد اپنے نام کے ساتھ والد کی جگہ شوہر کا نام لگا لیتی ہے، جیسے فاطمہ امین تھا اور شادی کے بعد فاطمہ اسامہ رکھ لیا والدکا نام امین اور شوہر کا نام اسامہ تھا اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
عورت کے نام کے ساتھ والدکا نام لگے یا شوہر کا، درحقیقت مقصد اس سے تعارف اور شناخت ہے، اور یہ شناخت ان دو طریقوں کے علاوہ بھی ہوسکتی ہے۔ قرآن وحدیث میں بعض عورتوں کا تعارف اللہ نے ان کے شوہروں کی نسبت سے کرایا ہے۔قرآن کریم میں ہے:
﴿ اِمْرَاَةَ نُوْحٍ وَّ امْرَاَةَ لُوْطٍ، کَانتا تَحْتَ عَبْدَیْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَیْنِ ﴾(التحریم:10)
ترجمہ: یعنی حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی۔الخ
حدیث شریف میں ہے:
"جَاءَتْ زَینب امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ، تستاذن عَلیه، فَقیل: یا رَسُولَ الله، هذه زینَبُ، فَقَالَ: أَی الزیانِبِ؟ فَقِیلَ: امْرَأَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: نَعَمْ، ائْذَنُوا لَها“. (بخاری و مسلم)
حضرت ابوسعید خُدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زینب جو امراۃ ابن ِ مسعود ہیں، یعنی حضرت ابن ِ مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی زینب، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آئیں اور اجازت طلب کی، پوچھا گیا کون سی زینب؟ جواب دیا گیا کہ: امراۃ ابن ِ مسعود. آپ نے فرمایا کہ: ہاں! اُسے آنے کی اجازت ہے۔
لہذاشادی کے بعد شناخت کے لیے والد کی جگہ شوہر کا نام آجائے تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200484
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن