بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد بیٹی والدہ کے گھر آئے تو قصر کرے گی یا پوری نماز پڑھے گی؟


سوال

اپنی والدہ کے گھر اگر کوئی بیٹی آئے تو کیا وہ قصر نماز پڑھے گی یا پوری؟ گھر کرائے کا ہے اور والد فوت ہو گیا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیٹی اگر  شادی کے بعد اپنے میکہ   پندرہ دن سے کم قیام  کرتی ہے اور میکہ مسافتِ سفر  پر(یعنی سوا ستتر کلومیٹر  یا اس سے زائد  مسافت  ہے اور وہ اس لڑکی کے شہر کی حدود سے باہر) واقع ہے تو اس صورت میں عورت اپنے میکے میں قصر نماز ادا کرے گی ۔اور اگر پندرہ دن سے زیادہ قیام کا ارادہ ہے یا میکہ مسافتِ سفر سے کم پر واقع ہے تو مکمل نماز ادا کرے گی۔

فتاوی شامی میں ہے :

"( الوطن الأصلي ) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه ( يبطل بمثله ) إذا لم يبق له بالأول أهل فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما ( لا غير و ) يبطل ( وطن الإقامة بمثله و ) بالوطن (الأصلي و ) بإنشاء ( السفر ) والأصل أن الشيء يبطل بمثله وبما فوقه لا بما دونه، ولم يذكر وطن السكنى وهو ما نوى فيه أقل من نصف شهر لعدم فائدته، وما صوره الزيلعي رده في البحر". (2/132)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں