بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کے بعد بیوی کی بدکاری کا علم ہوا


سوال

اگر بیوی شادی کے 10 سال بعد اپنے شوہر کو  بتائے کہ جب وہ چودہ برس کی تھی تو  اس سے زنا سر زد ہوا تھا اور سولہ سال کی عمر میں اسے پہلی مرتبہ حیض آنا شروع ہواتھا، ابھی جب کہ میں چار بچوں کا باپ ہوں مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

مذکورہ صورت میں  بیوی کو اپنے اس عمل پر سخت  توبہ و استغفار کرنی چاہیے، اگر  کسی ایسے شخص سے تعلق ہوا تھا جس سے آپ دونوں کے رشتہ پر اثر نہ پڑتا ہو تو نکاح درست ہے۔ اب توبہ واستغفار کرلینا کافی ہے، بیوی اپنے فعل پر نادم و پشیمان ہے تو اسے طلاق دینا مناسب نہیں ہے۔  حدیثِ مبارک میں ہے کہ ’’التائب من الذنب کمن لا ذنب له‘‘  یعنی گناہ سے (سچی) توبہ کرنے والا ایسے ہے گویا اس نے کوئی گناہ ہی نہ کیا ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"فتحصل من هذا أنه لا بد في كل منهما من سن المراهقة، وأقله للأنثى تسع، وللذكر اثنا عشر؛ لأن ذلك أقل مدة يمكن فيها البلوغ، كما صرحوا به في باب بلوغ الغلام، وهذا يوافق ما مر من أن العلة هي الوطء الذي يكون سبباً للولد، أو المس الذي يكون سبباً لهذا الوطء، ولايخفى أن غير المراهق منهما لايتأتى منه الولد". [3/35،دارالفکر]

البحرالرائقمیں ہے:

"وقد يقال: إنها دخلت تحت حكم الاشتهاء فلاتخرج عنه بالكبر ولا كذلك الصغيرة، وليس حكم البقاء كالابتداء. وفي الخانية: وقال الفقيه أبو الليث: مادون تسعسنين لاتكون مشتهاةً، وعليه الفتوى ا هـ.

 فأفاد أنه لا فرق بين أن تكون سمينةً أو لا، ولذا قال في المعراج: بنت خمس لاتكون مشتهاةً اتفاقاً، وبنت تسع فصاعداً مشتهاةً اتفاقاً، وفيما بين الخمس والتسع اختلاف الرواية والمشايخ، والأصح أنها لاتبثت ( تثبت ) الحرمة". [3/106، دارالمعرفة]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200234

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں