بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کی پہلی رات کے نفل


سوال

شادی کی پہلی رات میاں بیوی کو جو نفل پڑھنے چاہیے وہ باجماعت ادا کر سکتے ہیں یا انفرادی طور پر پڑھنے چاہیے؟

جواب

شبِ زفاف میں میاں بیوی کا ازدواجی تعلق قائم کرنے سے پہلے دو رکعت پڑھنا مستحب ہے اور یہ نماز نفل ہے، اور اس کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے، اور یہ خیر و برکت اور میاں بیوی میں باہم الفت ومحبت کا ذریعہ ہے، جیساکہ مجمع الزوائد، المعجم للطبرانی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں مروی ہے کہ  ’’ایک شخص عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا او رکہا کہ میں نے ایک کنواری لڑکی سے نکاح کیا ہے، مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے نا پسند نہ کرنے لگے تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’الفت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، اور بغض شیطان کی جانب سے ہوتا ہے، تاکہ اللہ تعالی نے جو چیز تیرے حلال کی ہے وہ تیرے لیے ناپسندیدہ ہوجائے ،  جب تو (شبِ زفاف میں بیوی کے پاس ) داخل ہو تو اس کو حکم کر  کہ وہ تیرے پیچھے دورکعت نماز پڑھے، پھر اس کے بعد اللہ سےیہ دعا مانگ’’ اللهُمَّ بَارِكْ لِي فِي أَهْلِي، وَبَارِكْ لَهُمْ فِيَّ، اللهُمَّ ارْزُقْنِي مِنْهُمْ وَارْزُقْهُمْ مِنِّي، اللهُمَّ اجْمَعَ بَيْنَنَا مَا جَمَعْتَ إِلَى خَيْرٍ، وَفَرِّقْ بَيْنَنَا إِذَا فَرَّقْتَ إِلَى خَيْرٍ.‘‘

نیز نفل نماز کی جماعت باقاعدہ اہتمام کے ساتھ پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر نفل نماز کی جماعت میں دو یا تین افراد بغیر کسی اہتمام کے ہوں تو حنفیہ  کے نزدیک جائز ہے، اس میں کوئی کراہت نہیں۔

وفي مجمع الزوائد:

"وعن أبي وائل قال : جاء رجل من بجيلة إلى عبد الله - يعني ابن مسعود - فقال : إني تزوجت جاريةً بكراً وإني خشيت أن تفركني، فقال عبد الله: ألا إن الإلف من الله، وإن الفرك من الشيطان؛ ليكره إليه ما أحل الله، فإذا دخلت عليها فمرهافلتصل خلفك ركعتين. قال الأعمش : فذكرته لإبراهيم [ فقال ]: قال عبد الله : وقل : اللهم بارك لي في أهلي وبارك لهم في، اللهم ارزقهم مني وارزقني منهم، اللهم اجمع بيننا ما جمعت إلى خير، وفرق بيننا إذا فرقت إلى الخير". رواه الطبراني ورجاله رجال الصحيح". (کتاب النکاح، باب ما يفعل إذا دخل بأهله :۴/ ۵۳۶، ط: دار الفكر، بيروت)

وفي رد المحتار:

"والنفل بالجماعة غير مستحب؛ لأنه لم تفعله الصحابة في غير رمضان اهـ وهو كالصريح في أنها كراهة تنزيه. (کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل: ۲/ ۴۹، ط: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201932

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں