بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کی نیت سے نامحرم لڑکی سے محبت کرنا


سوال

کیا اسلام میں لڑکے کا لڑکی سے محبت یا پسند کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر اُس سے شادی کا ارادہ رکھتا ہو تو ۔

جواب

شریعتِ مطہرہ میں نامحرم لڑکے کا لڑکی سے اور لڑکی کا لڑکے سے تعلق اور محبت  جائز نہیں ہے، یہ شیطان کا وار ہوتا ہے،  اس کی ابتدا  اپنے اختیار سے ہوتی ہے، اسی لیے قرآن مجید میں مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ نامحرموں کو دیکھنے سے اپنے نظر جھکالیں، اور احادیثِ  مبارکہ میں جا بجا نظروں کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے، اور نظروں کو شیطان کے تیروں میں سے کہا گیا ہے، اور  بد نظری کو آنکھوں کا  زنا کہا گیا ہے، غرض یہ ہے کہ شریعت نامحرم سے تعلقات کی بالکل اجازت نہیں دیتی اور  اس نے اس کے سدباب کے لیے حفاظتی تدابیر کا بھی حکم دیا ہے، یہ عشقِ  مجازی آخرت کے ساتھ دنیا بھی برباد کرنے کا سبب بن جاتا ہے، اگر اس میں گرفتار ہوگئے ہوں تو  کسی متبعِ  سنت اللہ والے سے تعلق قائم کرکے  ان کو اپنا حال سنا کر علاج دریافت کریں، اور اس پر عمل کرکے عشقِ مجازی کے بجائے عشقِ حقیقی یعنی مالکِ دوجہاں کے عشق کے زینے طے کریں  کہ جس سے آخرت کے ساتھ دنیا بھی شاد وآباد ہوگی۔

نیز کوشش کریں کہ  جلد از  شادی کرلیں اور  اپنی  رفیقۂ   حیات  سے  محبت کریں  کہ  اس  سے محبت  اور  عشق ثواب  ہے۔ خلاصہ یہ کہ نکاح کے بعد محبت جائز   بلکہ ثواب،  اور نکاح سے قبل محبت ناجائز اور گناہ ہے۔ باقی اگر کسی شخص کو کوئی لڑکی پسند ہو اور وہ اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہو تو نکاح سے پہلے اس لڑکی سے رابطہ رکھنا اور بلا ضرورت بات چیت کرنا یا ملنا ملانا وغیرہ تو جائز نہیں ہے، البتہ اگر مذکورہ شخص استخارہ کرنے کے بعد اسی جگہ رشتہ کرنے پر مطمئن ہو تو اپنے والدین کو اعتماد میں لے کر اس جگہ رشتہ بھیجنا  جائز ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں