بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی کو دس سال گزرنے کے باوجود شوہر کا بیوی کو مہر ادا نہ کرنے کا حکم


سوال

ایک آدمی نے بیوی کو ابھی تک مہر نہیں دیا ہے حال آں کہ شادی کے 10سال ہوگئے اور تین بچے بھی پیدا ہوئے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر بیوی مہر کا مطالبہ کر رہی ہے اور شوہر مہر نہیں دے رہا تو یہ بہت بری بات ہے، مہر کی رقم بیوی کا حق ہے، شوہر کا جان بوجھ کر مہر کی ادائیگی میں تاخیر کرنا ظلم ہے، اسے فوراً  مہر کی رقم بیوی کو ادا کردینی چاہیے۔

عموماً بیوی مہر کا مطالبہ نہیں کرتی، اور یہ سمجھا جاتاہے کہ اس نے دل سے معاف کردیا ہے، حال آں کہ شریعت نے طیبِ نفس کے بغیر کسی دوسرے کا مال اور حق استعمال کرنے کو ناجائز قرار دیاہے، حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دوسرے کا مال استعمال کرنے کے حلال ہونے کو دِین نے طیبِ نفس کے ساتھ مشروط کیا ہے، نہ کہ طیبِ قلب کے ساتھ، اس لیے کہ بعض اوقات حالات اور بعض مفادات اور مصالح کی وجہ سے انسان ایک چیز کو قبول کرکے کہہ بھی دیتاہے کہ میں نے دل سے قبول کیا، لیکن اس کا نفس اس پر راضی نہیں ہوتا، نفس اسی وقت راضی ہوتاہے جب واقعۃً وہ اپنی چاہت سے اجازت دے یا ہدیہ کرے۔ اس لیے حضرت فرماتے ہیں کہ بیوی کا مہر ایک مرتبہ دلی رضامندی سے بیوی کے حوالے کردینا چاہیے، شوہر اپنی ذمہ داری سے سبک دوش ہوجائے، پھر اگر بیوی اپنی خوشی سے واپس کردے تب سمجھا جائے گا کہ بیوی نے خوشی سے مہر معاف کردیا ہے۔

بہر حال شوہر کو چاہیے وہ جلد از جلد مہر کی ادائیگی کی فکر کرے،  تاہم اب تک مہر ادا نہ کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، اس لیے یہ نکاح جائز بھی ہے اور قائم بھی ہے اور تینوں بچے بھی جائز ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201974

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں