بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی میں دولہا کو انڈے مارنا


سوال

شادی میں دولہاکولڑکےانڈے مارتےہیں کیایہ جائزہے؟

جواب

شادی چوں کہ اللہ تعالی کا حکم ہے تودیگر احکام کی طرح شادی بھی  شریعت کے دائرہ میں رہ کر  کی جائے اور اس میں کوئی خلاف شرع عمل نہ ہو۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل از مفتی یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ میں ہے:

’’نکاح کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ خاندان کے چند شرفاء حضرات کو بلا کر دو گواہوں کے سامنے سادگی کے ساتھ نکاح کیا جائے اور مروجہ رسم ورواج اور غیر شرعی چیزوں کو بالکل چھوڑ دیا جائے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ سب سے زیادہ برکت والا نکاح وہ ہے کہ جس میں خرچ کم ہو۔ (مستفاد: امداد الفتاوی ۵/ ۲۸۰)

 صورت مسئولہ میں دولہا کو جو انڈے مارے جاتے ہیں یہ جائز نہیں ہے اس میں کئی طرح کے مفاسد ہیں :

1۔ رزق کی ناقدری   

2۔ اسراف ، مال کا ضیاع 

3۔ ایذاء مسلم ،

4-کفار وفساق کے ساتھ مشابہت   

ان سب چیزوں کی شریعت میں ممانعت ہے اس لیے اس رسم سے اجتناب ضروری ہے۔

"عن أبي هریرة -رضي اللہ عنه- عن النبي صلی اللہ علیه وسلم قال: تنکح المرأة لأربع : لمالها، ولحسبها، ولجمالها، ولدینها، فاظفر بذات الدین تربت یداك". (صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب الأکفاء في الدین، النسخة الهندیة ۲/ ۷۶۲، رقم: ۴۸۹۹، ف: ۵۰۹۰، الصحیح لمسلم، کتاب الرضاع، باب استحباب نکاح ذات الدین، النسخة الهندیة ۱/ ۴۷۴، بیت الأفکار، رقم: ۱۴۶۶)

"عن عائشة -رضي اﷲ عنها- قال النبي ﷺ: إن أعظم النکاح برکةً أیسره مؤونةً".(شعب الإیمان، باب الاقتصاد في النفقة وتحریم أکل المال الباطل، دارالکتب العلمیة بیروت ۵/ ۲۵۴، رقم: ۶۵۶۶، مشکاة المصابیح، ۲/ ۲۶۸) ( ١٢ / ٤٩٣)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں