کیا شادی شدہ بیٹی اپنے باپ کو قرض اتارنے کے لیے یا دوسرے اخراجات پورا کرنے کے لیے زکات دے سکتی ہے؟
زکات، فطرانہ اور عشر اپنے اصول ( والدین، دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ اوپر تک) اور فروع ( بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی، نواسہ، نواسی وغیرہ نیچے تک) کو نہیں دے سکتے ہیں؛ اس لیے بصورتِ مسئولہ بیٹی کا اپنے والد کو زکات دینا خواہ قرض اتارنے کے لیے ہو یا اخراجات کے لیے شرعاً جائز نہیں، اگر وسعت ہو تو زکات کے علاوہ مال سے تعاون کرنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105201126
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن