بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شادی سے قبل لڑکے لڑکی کا تعلق قائم کرنا جائز نہیں


سوال

میں ایک لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں اور وہ لڑکی بھی مجھ سے شادی کرنا چاہتی ہے، جب کہ لڑکی کے گھر والوں نے زبردستی  اس کا کہیں اور رشتہ طے کر دیا ہے، لیکن اب بھی لڑکی مجھ سے رشتہ کرنا چاہتی ہے اور ہم اللہ پاک سے مانگ رہے ہیں، اگر اللہ پاک نے چاہا تو ہمارا رشتہ طے ہو جائے گا، ہم دونوں اللہ پاک سے دعا مانگ رہے ہیں کہ اللہ پاک ہماری مدد فرمائیں، آپ ہمیں وظائف اور اعمال بتا دیں کہ جس سے ہمارا نکاح ہو جائے۔ 

جواب

شریعت نے لڑکے لڑکی کے نکاح کا اختیار والدین کو دے کر انہیں بہت سی نفسیاتی معاشرتی سی الجھنوں سے بچایا ہے، اس لیے کسی واقعی شرعی مجبوری کے بغیر خاندان کے بڑوں کے موجود ہوتے ہوئے لڑکے یا لڑکی کا از خود آگے بڑھنا خدائی نعمت کی ناقدری ہے،  بےشمار واقعات شاہد ہیں کہ نادانی کے اس طرح کے فیصلے  بعد  کی زندگی کو اجیرن کر ڈالتے ہیں۔

لہٰذا اگر مذکورہ لڑکی کے والدین نے اس لڑکی کو بتاکر کسی جگہ اس کا رشتہ پکا کردیا ہے،  گو اس وقت اس نے مروۃ اور ادب میں مخالفت نہ کی ہو، اب آپ کے لیے شرعاً یہ درست نہیں ہے کہ آپ دوسرے کا رشتہ طے ہونے کے بعد اس کے ہاں رشتے کی بات ڈالیں، اپنے معاملات اللہ پاک کے حوالہ کردیجیے، آپ کے لیے وہ لڑکی اجنبیہ ہے، نیز اب اس کی نسبت کسی دوسرے کے ساتھ ہوچکی ہے ، اس لیے آپ کا اس سے رابطہ رکھنا شرعی طور پر ممنوع ہونے کے ساتھ سماجی طور پر بھی انتہائی نامناسب ہے، لہٰذا اس لڑکی سے رابطہ ختم کرکے پاکیزہ زندگی شروع کردیجیے۔ شادی سے قبل اجنبی لڑکے اور لڑکی کا باہم تعلق  قائم کرنا شرعاً، عرفاً اور اخلاقاً نہایت نامناسب عمل ہے۔

اور اگر مذکورہ لڑکی کے والدین نے دوسری جگہ بات پکی نہیں کی ہے، تو  آپ خود رابطہ کرنے کے بجائے اپنے خاندان کے بڑوں کے ذریعے لڑکی کے والدین سے رشتہ کی بات کریں اور اگر وہ راضی نہ ہوں تو  اس رشتے سے پیچھے ہٹ جائیں۔ اور اللہ تعالی سے اپنے لیے مانگتے رہیں کہ جہاں آپ کے حق میں خیر ہو آسانی او رسہولت کے ساتھ مقدر ہوجائے۔ نیز یہ قرآنی دعا ہر نماز کے بعد گیارہ بار پڑھ لیا کریں: 

ربّ إنّي لما أنزلت إلي من خير فقير. (سورة القصص: ٢٤)  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200916

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں