بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیہ، سہہ، سیہی،خارپشت، قنفذ حلال ہے یا حرام ؟


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ  کرام سیہ جانور کے بارے میں رات کو نکل کر خوراک کھاتا ہے، جسم پر کانٹے ہوتے ہیں، علاقے میں لوگ کھاتے ہیں، کہتے ہیں کہ اوجڑی والا حلال بغیر اوجڑی والا حرام ہے. جواب درکار ہے. 

جواب

سیہ، سہہ، سیہی یہ سب ایک ہی  جانور کے نام ہیں جو چوہے کے مثل  اور خاردار ہوتا ہے، فارسی میں اسے  خارپشت ، پشتو میں شیشکے ، انگریزی میں (hedgehog )  اور عربی میں اسے قنفذ  کہتے ہیں، قنفذ کی دو قسمیں ہیں، چھوٹی اور بڑی اور دونوں ہی حرام ہیں، کیوں کہ دونوں خبائث میں داخل ہیں، قاضی خان، رد المحتار وغیرہ میں قنفذ کو حرام جانوروں میں شمار کیا ہے اور چھوٹی بڑی قسم کی تفصیل نہیں کی جس سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ دونوں قسمیں حرام ہیں، چنانچہ سیہ جانور (قنفذ ) مطلقاً حرام ہے، چاہے اوجڑی والا ہو یا بغیر اوجڑی والا ہو۔(مستفاد از کفایت المفتی، ج: ۹ ؍ ۱۲۸)

بڑے قنفذ کی طرح کا ایک جانور ہے جس کا نام دلدل ہے ( پشتو میں اس کو شکونڑ کہتے ہیں ) ، بعض علماء اس کو  قنفذ ہی کی ایک نوع شمار کر کے اس کو بھی حرام قرار دیتے ہیں، جب کہ بعض علماء اور  جدید اہل تحقیق دونوں کو الگ نوع قرار دیتے ہوئے قنفذ کو تو حشرات الارض میں سے شمار کر کے حرام  قرار دیتے ہیں اور دلدل کو گھاس کھانے والا حیوان قرار دے کر حلال کہتے ہیں۔ اس اعتبار سے ممکن ہے کہ دلدل کی دو قسمیں ہوں، ایک قنفذ کی بڑی نوع  جو تمام باتوں میں قنفذ کے مشابہہ ہوتا ہے( یعنی گندگی اور کیڑے مکوڑے کھانے میں، ہوام الارض ہونے میں اور  کتے کی طرح پانی پینے  وغیرہ میں) اس لیے دلدل کی اس قسم کا حکم تو قنفذ کی طرح ہوگا یعنی حرام، اور دوسری قسم دلدل کی وہ  جس میں قنفذ کے برعکس حلال جانوروں کی صفات پائی جاتی ہیں ( یعنی وہ گھاس کھاتا ہے، ہوام الارض میں سے نہیں ہے، ذو ناب شکاری نہیں ہے، کتے کے بجائے بکری کی طرح پانی پیتا ہے) اس لیے  دلدل کی یہ قسم حلال ہوگی۔( مستفاد از فتاوی دار العلوم زکریا، ج:۶ ؍ ۲۶۰ )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 304):

"(ولا) (الحشرات) هي صغار دواب الأرض واحدها حشرة. 

 (قوله: واحدها حشرة) بالتحريك فيهما: كالفأرة والوزغة وسام أبرص والقنفذ والحية والضفدع والزنبور والبرغوث والقمل والذباب والبعوض والقراد".

حياة الحیوان دمیری ص۲۱۹ج۲ میں ہے:

"القنفذ وهو صنفان: قنفذ یکون بأرض مصر قدر الفار، ودلدل یکون بأرض الشام والعراق في قدر الکلب القلطي، والفرق بینهما کالفرق بین الجراد و الفار، قالوا: إن القنفذ إذا جاع یصعد الکرم منکساً فیقطع العناقید و یرمي بها ثم ینزل فیأکل منها ما أطاق فإن کان له فراخ تمرغ في الباقي لیشتبک في شرکه ویذهب به إلی أولاده وهو لا یظهر إلا لیلاً. انتهی. ثم قال: وقال أبو حنیفة والإمام أحمد: لایحل إلی قوله: فقال شیخ عنده سمعت أبا هریرة یقول: ذکر القنفذ عند رسول الله ﷺ فقال: خبیث من الخبائث". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200250

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں