بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ اکاؤنٹ کا حکم


سوال

اگر آدمی کا بینک میں سیونگ اکاؤنٹ ہو،  وہ اس میں رقم ڈلوائے اور مہینے کے اندر اندر وہ رقم نکلوائے،  اکاؤنٹ کے منافع حاصل نہ کرے تو کیا اس طرح درست ہے؟

جواب

بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلونا اہی جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس میں سودی معاہدہ کرنا پڑتاہے، اور  سیونگ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانے پر بینک کی طرف سے جو منافع ملتا ہے وہ سود ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے؛ لہٰذا بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کی ہی اجازت نہیں ہے،اگر چہ وہ سود وصول نہ کیا جائے۔

اگر مذکورہ اکاؤنٹ کھلوالیا گیا ہو تو اسے جلد از جلد بند کردیا جائے، اور بالفرض اسے بند کروانا اختیار میں نہ ہو (مثلاً: جس ادارے میں ملازم ہوں اس نے لازمی طور پر سیونگ اکاؤنٹ از خود کھولا ہو) تو پھر اصل رقم کی حد تک اس سے استفادے کی اجازت ہوگی، سودی رقم اگر اکاؤنٹ میں آبھی جائے تو اسے نکالنا اور استعمال کرنا جائز نہیں ہوگا، ساتھ ساتھ استغفار کا بھی اہتمام کرتے رہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں