بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیونگ اکاؤنٹ میں رکھوائی گئی رقم کاروبار میں لگوانا


سوال

مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں اس مسئلے کے بارے میں :

خالد نے نعمان کو دس لاکھ روپے بطور انویسٹمنٹ کے نفع و نقصان کی شراکت داری پر دیے ۔ جس میں خالد کی رقم دس لاکھ روپے ہیں، جس پر منافع 20% طے ہوا ہے، اب تین مہینے کام کیا، مگر بجائے فائدہ کے مسلسل نقصان ہی ہورہا ہے ۔ تین ماہ بعد نعمان کو معلوم ہوا کہ خالد نے جو رقم کاروبار میں لگائی ہے وہ سیونگ اکاؤنٹ سے دی گئی ہے جو کہ سراسر سودی اکاؤنٹ ہے تو کیا ایسی صورتِ حال میں اس سیونگ اکاؤنٹ والی رقم سے منافع حاصل کرنا یا کاروبار کرنا جائز ہے ؟ کیا نقصان دونوں طرف تقسیم ہوگا؟ کیوں کہ اگر اس کا حکم سودی نظام پر ہے تو مجھے جتنا بھی نفع ہوا ہوتا میں وہ چھوڑ دیتا، مگر اب جب کہ سراسر نقصان ہی نقصان ہوا ہے تو کیا نقصان برداشت کرنا دونوں فریقین پر ہوگا یا ایک پر؟

جواب تفصیل کے ساتھ عنایت فرمائیے!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مسمی خالد نے جو رقم تجارت کی غرض سے مسمی نعمان کو نفع نقصان کی شرح طے کر کے دی تھی، اگرچہ  اپنے سیونگ اکاؤنٹ سے رقم دی  تھی، البتہ شرعاً شراکت داری  درست تھی ؛ لہذا نقصان کی صورت میں دونوں فریق حسبِ شرح نفع نقصان کے  ذمہ دار ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں