بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سینما بنانے کا ٹھیکہ لینا


سوال

 ایک آدمی فورمین ہے اور وہ تبلیغ سے تعلق رکھتا ہے، اس کو ٹھیکہ دار نے سینما  تیار کرنے کو دیا ہے، اگر یہ اس کو انکار کرتا ہے تو نوکری جانے کا خطرہ ہے، اور اگر تیار کرے تو شرعاً  کیا حکم ہے ؟

جواب

’’سینما‘‘  بنانے میں گناہ کے کام میں تعاون ہے؛ اس لیے سینما بنانے کا ٹھیکہ لینا درست نہیں ہے، اس کی اجرت بھی مکروہ ہے، لہٰذا مذکورہ شخص کو چاہیے کہ وہ کسی طرح عذر کرکے  یہ کام نہ کرے، اور اگر نوکری جانے کا اندیشہ ہو اور فی الفور کہیں اور ملازمت کا بندوبست نہیں ہے تو  مجبوری کے درجہ میں اس شخص کے لیے  مذکورہ کام کرلینے کی گنجائش ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 391):
’’(و) جاز تعمير كنيسة و (حمل خمر ذمي) بنفسه أو دابته (بأجر) . لا عصرها لقيام المعصية بعينه.

(و) جاز (إجارة بيت بسواد الكوفة) أي قراها (لا بغيرها على الأصح) وأما الأمصار وقرى غير الكوفة فلا يمكنون لظهور شعار الإسلام فيها وخص سواد الكوفة، لأن غالب أهلها أهل الذمة (ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر) وقالا لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية وبه قالت الثلاثة زيلعي.
(قوله وجاز تعمير كنيسة) قال في الخانية: ولو آجر نفسه ليعمل في الكنيسة ويعمرها لا بأس به؛ لأنه لا معصية في عين العمل‘‘. 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200924

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں