میں ایک دوکاندار ہوں سیل مین سے سامان وغیرہ لیتا ہوں کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ بل میں فرق آجاتا ہے سیل مین سے غلطی ہوجاتی ہے یعنی بل میں کوئی چیز اندراج سے رہ جاتی ہے یا بل مثلا 1000 روپے کا ہوتا ہے ان سے 900 لگ جاتے ہیں تو اکثر میں ان کو بتا دیتا ہوں اور پیسے دے دیتا ہوں, لیکن کبھی میں سوچتا ہوں کہ ان کے ریٹ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں ;اس لیے اللہ نے ادھر ان سے غلطی کرادی ،تو اگر میں اس پر چپ رہوں تو کیا قیامت کے دن جواب دینا ہوگا؟
اس معاملے میں آپ کی سوچ درست نہیں ہے، اگر سیل مین سے بل میں کوئی غلطی ہوجائے تو اسے بتا کر اس کا حق اس کو دینا لازم اور ضروری ہے، ورنہ قیامت میں حساب دینا ہوگا ۔باقی اگر آپ کو ان کے ریٹ مہنگے لگتے ہیں تو ان کے ساتھ معاملہ نہ کرنے کاآپ کو اختیار ہے، مگر جب معاملہ کرلیں تو پھر طے شدہ قیمت اداکرنا لازم ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143904200032
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن