بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیلز مین کا کمپنی سے کمیشن لینا


سوال

ایک آدمی ایک کیش اینڈ کیری سٹور کا ملازم ہے  اور اس کو تنخواہ سٹور والے دیتے ہیں۔ اس کا کام چند کمپنیوں کی مصنوعات فروخت کرنا ہے۔ کمپنی اس بندے کو یہ آفر کرے کہ ہماری  مصنوعات مثلاً ماہانہ دو لاکھ  کی فروخت کرو،  ہم آپ کو کمیشن دین گے۔ تو پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ کمیشن جائز ہے؟ دکان اور کمپنیوں کا نقصان بھی اس میں نہیں ہے،  جب کہ کیش اینڈ کیری والے بھی اس کمیشن کے لینے پر راضی نہ ہوں!

جواب

جب یہ شخص اس اسٹور کا ملازم ہے، اور ان سے تنخواہ وصول کررہا ہے، تو اسی کام کی تنخواہ  یہ کسی اور  سے نہیں لے سکتا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 191):
"ومنها: أن لايكون العمل المستأجر له فرضًا ولا واجبًا على الأجير قبل الإجارة، فإن كان فرضًا أو واجبًا عليه قبل الإجارة لم تصح الإجارة".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 193):
"والأصل في شرط العلم بالأجرة قول النبي صلى الله عليه وسلم: «من استأجر أجيرًا فليعلمه أجره». والعلم بالأجرة لايحصل إلا بالإشارة والتعيين أو بالبيان". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200726

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں