بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سیدھے ہاتھ پر تکیہ رکھنا


سوال

کیا سیدھے ہاتھ پر تکیہ رکھنا سنت ہے سوتے وقت؟ مدلل جواب دیں!

جواب

اگر آپ کا مقصد دائیں کروٹ پر سونے سے متعلق سوال کرنا ہے تو  دائیں کروٹ پر ، دایاں ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ کر   سونا رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے۔

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت آرام (نیند) فرماتے تو اپنا داہنا ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے ( منہ کعبۃ اللہ  کی طرف فرمالیتے) داہنی کروٹ کو اختیار فرماتے اورزبانِ مبارک سے یوں دعا پڑھا کرتے: ”رَبِّ قِنِيْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ“․ ( اے اللہ قیامت کے دن مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھیے) 

دائیں کر وٹ پر لیٹنا سنت ہے،  حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم جب اپنی خواب گاہ پر تشریف لے جاتے تو اپناسیدھا ہاتھ مبارک سیدھے رخسار شریف کے نیچے رکھ کر لیٹتے۔ ( شمائل الترمذی ،کتاب الشمائل ،باب ماجاء فی صفۃ نوم رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ ، ا لحد یث ۳ ۵ ۲ ، ج ۵ ، ص ۵۴۹)

اور اگر سوال کا منشا یہ ہے کہ  سوتے وقت دائیں طرف ایک تکیہ اضافی رکھ لینا تو ایسی کوئی چیز سنت اور سیرت کی کتابوں میں نہیں ملی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202201

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں