بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سید طالب علم کے لیے مدرسہ کے تعلیمی اخراجات کا حکم


سوال

میں الحمد للہ سید ہوں، اور اپنے بیٹے کو  ایک مدرسہ  میں حفظ کے لیے رہائشی داخلہ کا ارادہ رکھتا ہوں،  جیساکہ مدرسوں میں طلبہ کے لیے رہائش کھانے  وغیرہ  کا  انتظام   صدقات  و زکاۃ سے کیا جاتا ہے،  میری راہ نمائی کریں میں کیا کروں؟  کیا میرے لیے یہ بہتر ہوگا کہ میں  اس کی رہائش و کھانے وغیرہ کے اخراجات خود ادا کروں؟

جواب

سیدوں پر زکاۃ و صدقاتِ واجبہ کا استعمال چوں کہ حلال نہیں، لہذا اگر مذکورہ  ادارہ میں طلبہ کے تمام اخراجات زکاۃ و  صدقاتِ واجبہ سے اٹھائے جاتے ہوں تو اس صورت میں آپ اپنے بیٹے کے اخراجات خود ادا کریں۔ اور اگر مذکوہ ادارے میں غیر مستحق طلبہ کے اخراجات عطیہ کی مد سے اٹھائے جاتے ہوں، تو اس صورت میں آپ کا بیٹا بھی مستفید ہو سکتا ہے، واضح رہے کہ مدارس میں رہائش اور تعمیرات وغیرہ کے مصارف زکات اور صدقاتِ واجبہ کی مد سے نہیں ادا کیے جاتے، زکات اور صدقاتِ واجبہ مستحق طلبہ کے کھانے اور دیگر ذاتی ضروریات پر صرف کیے جاتے ہیں، یا انہیں وظائف جاری کرکے ان کی رہائش وغیرہ کے انتظامات کروائے جاتے ہیں، اور جو طلبہ غیر مستحق ہوں انہیں زکات اور صدقاتِ واجبہ کی مد سے وظائف نہیں جاری کیے جاتے ؛لہذا آپ اس سلسلے میں تردد نہ کیجیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں