بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگے بھائی کو زکوۃ دینا


سوال

جب میرے بھائی صاحب کے حالات اچھے تھے تو آج سے چند سال قبل اپنا گھر بنانےکے لئے میرے سگے بھائی نے اپنے لیےایک پلاٹ خریدا تھا لیکن کچھ دو سالوں سے ان کے حالات اچھے نہیں رہے، پلاٹ پر گھر نہ بن ،سکا لیکن پلاٹ  پر ان کا دفتر موجود ہے، صاحب نصاب بھی رہ چکے ہیں استعمال کےایک گاڑی بھی ھے ، الحمدللہ صحتمند ہیں پرکافی عرصے سےکام کے شدید مسائل ہیں اں کے بچے اچھے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رھے ہیں اں کو شدید ترین مالی مسائل کا سامنا ہے، کالج اور گھر کے اخراجات کا خاص طور پر مسئلہ شدید ہے ھم سارے بھائی شادی شدہ ہیں اور اپنی والدین کے ساتھ والدین کے ہی گھر میں رہ رھے ھیں، میں الحمدللہ صاحب نصاب ہوں ان حالات میں کیا سگے بھائی کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؟

جواب

اگر سگا بھائی مستحق زکوۃ ہے (یعنی جس مسلمان کے پاس اس کی بنیادی ضرورت  و استعمال ( یعنی رہنے کا مکان ، گھریلوبرتن ، کپڑے وغیرہ)سے زائد،  نصاب کے بقدر  (یعنی صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت  کے برابر) مال یا سامان موجود نہ ہو  اور وہ سید/ عباسی نہ ہو، وہ زکاۃ کا مستحق ہے) تو اس کو زکوۃ کی رقم دی جاسکتی ہے، بلکہ اس کو زکوۃ کی رقم دینا زیادہ باعث ثواب ہوگا، زکوۃ کی ادائیگی کا ثواب الگ اور رشتہ داری کا لحاظ رکھنے اور صلہ رحمی کرنے کا ثواب الگ۔

بھائی کو زکوۃ کا نام لئے بغیر بھی زکوۃ کی رقم دینا جائز ہے اور زکوۃ کی رقم کے مالک بن جانے کے بعد وہ اس کو جہاں چاہیں، استعمال کر سکتے ہیں۔

آپ نے اپنے بھائی کے جس پلاٹ کا ذکر کیا ہے، اُس پلاٹ سے متعلق آپ نے ذکر کیا ہے کہ وہ گھر کی تعمیر کے لئے ہے، اس لئے یہ پلاٹ زکوۃ کے مستحق ہونے کے لئے مانع نہ ہو گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں