بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگی بہن کو زکات دینا


سوال

کیا سگی بہن کو  زکات کی مد میں پیسے دے سکتے ہیں؟ وہ بیمار بھی ہیں، بیوہ  بھی ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ اس شخص کو دی جاسکتی ہے  جو  غریب اور ضرورت مند ہو ، اور شرعی اصطلاح میں فقیر سے مراد وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں اس کی ضرورتِ  اصلیہ سے زائد  نصاب   یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر  رقم یا مالِ تجارت نہ ہو ، اور نہ ہی  اس  قدر ضرورت سے زائد  سامان ہو کہ جس کی مالیت نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت) کے برابر بنتی ہے اور نہ  ہی  وہ سید  ہو، اگر کسی شخص میں یہ شرائط پائی جاتی ہیں  تو  اس شخص کے لیے زکات لینا جائز ہے، اور اس کو  زکات دینے سے زکات ادا ہوجائے گی، اگر کسی شخص کے  پاس ساڑھے باون تولہ چاندی  یا  اس کے برابررقم ہو، یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو  یا ضرورت سے زائد سامان ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو  یا ان میں بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر ہو تو اس کو زکات دینا اور اس کے لیے زکات لینا جائز نہیں ہے۔

لہذا اگر سگی بہن مستحقِ زکات ہے تو اس کو زکات کی رقم دی جاسکتی ہے، بلکہ اس کو زکات کی رقم دینا زیادہ باعثِ ثواب ہوگا، زکات کی ادائیگی کا ثواب الگ اور رشتہ داری کا لحاظ رکھنے اور صلہ رحمی کرنے کا ثواب الگ۔البتہ اگر بہن زیرِِ کفالت ہو تو  زکات کی رقم خرچے میں ادا نہ کرے۔ نیز کھانا پینا مشترک ہو تو زکات کی رقم مشترکہ خرچے میں نہ آئے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200846

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں