کیا تمباکو سگریٹ کا کاروبار حرام ہے؟
واضح رہے کہ سگریٹ اور تمبا میں حدت (تیزی) ،اور بدبو ہے اور ان کے استعمال کرنے والے کی صحت کو مستقبل میں نقصان لاحق ہوتے ہیں؛ لہذا اس کا کاروبار کراہتِ تنزیہی کے ساتھ جائز ہے ، البتہ دیگر اچھے کاروبار کو اختیار کرنا زیادہ بہتر ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
قلت: وألف في حله أيضًا سيدنا العارف عبد الغني النابلسي رسالةً سماها (الصلح بين الإخوان في إباحة شرب الدخان) ... فالذي ينبغي للإنسان إذا سئل عنه سواء كان ممن يتعاطاه أو لا كهذا العبد الضعيف و جميع من في بيته أن يقول: هو مباح، لكن رائحته تستكرهها الطباع؛ فهو مكروه طبعًا لا شرعًا إلى آخر ما أطال به - رحمه الله تعالى -»
(کتاب الاشربہ ج نمبر ۶ ص نمبر ۴۵۹،ایچ ایم سعید)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"«(ومنها) أن يكون مالًا لأن البيع مبادلة المال بالمال،» ... وأما جلد السبع، والحمار، والبغل فإن كان مدبوغا أو مذبوحًا يجوز بيعه؛ لأنه مباح الانتفاع به شرعًا فكان مالا، وإن لم يكن مدبوغًا ولا مذبوحًا لاينعقد بيعه؛ لأنه إذا لم يدبغ ولم يذبح بقيت رطوبات الميتة فيه فكان حكمه حكم الميتة."
(کتاب البیوع فصل فی الشرط الذی یرجع الی المعقود علیہ ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۴۰،دار الکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201493
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن