’’ سٹیٹ بینک آف پاکستان‘‘ کا ملازم تبلیغی جماعت کی دعوت کرے تو قبول کرنی چاہیے؟ یا نہیں؟
’’سٹیٹ بینک آف پاکستان ‘‘ سرکاری ادارہ ہے جو کہ ملک کے تمام بینکوں کی نگرانی اور ان کے بینک کے طور پر فرائض انجام دیتا ہے۔ نیز اس کی آمدنی میں بھی سود کا عنصر شامل ہوتا ہے، اس لیے اس کے ملازمین کی تنخواہ بھی حلال نہیں ہوتی۔
اگر ایسا شخص کوئی دعوت کرے اور اس کی یہ آمدنی زیادہ ہو یا صرف یہی آمدنی ہو تو ایسی دعوت قبول نہیں کرنی چاہیے، بلکہ اچھے انداز سے معذرت کر لینی چاہیے۔
’’إذا دعیتَ إلی ولیمة، فإن لم یکن ماله حرامًا ولم یکن فیها فسق، فلا بأس بالإجابة. وإن کان ماله حرامًا فلا تجبه. وکذٰلک إن کان فسقه معلنًا فلا تُجبه یعلم أنک غیر راض بفسقه‘‘. (بستان الفقیه أبي اللیث السمرقندي / باب إجابة الدعوة ۱۳۳ فاروقي هندي، بحواله: فتاویٰ محمودیه ۱۸؍۶۰ ڈابهیل)
’’ اٰکل الربا وکاسب الحرام أهدی إلیه أوأضافه وغالب ماله حرام لا یقبل ولا یأکل‘‘. (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهية/ الباب الثاني عشر ۵؍۳۴۳)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200879
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن