بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی زکاۃ کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے یا قیمتِ خرید کا؟


سوال

سونے کی زکاۃ قیمتِ خرید پر ہے یا فروخت پر؟  براہ کرم جواب مدلل دیں؛ کیوں کہ ہمارے علاقہ میں مفتی حضرات کا اختلاف ہے۔

جواب

سونا اور چاندی دونوں وزنی چیزیں ہیں، ان میں نصاب اور ادائے زکاۃ میں ہر دو کے لیے وزن کا اعتبار ہوتا ہے،قیمت کا اعتبار نہیں ہوتا، لہذا دونوں کا یا کسی ایک کا نصاب کامل ہو تو اصلاً زکاۃ میں چالیسواں حصہ واجب ہوگا، لہٰذا وہی دے دیا جائے یا ادا کرتے وقت چالیسویں حصے  کی بازار  میں جو قیمتِ فروخت ہے وہ دےدی جائے،قیمتِ خرید معتبر نہیں۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 22):
" لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين، وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء؛ فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا". (كتاب الزكاة، فصل صفة الواجب في أموال التجارة ج نمبر ٢ ص نمبر ٢٢)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 297):

" (والمعتبر وزنهما أداءً ووجوباً) لا قيمتهما.

 (قوله: والمعتبر وزنهما أداءً) أي من حيث الأداء، يعني يعتبر أن يكون المؤدى قدر الواجب وزناً عند الإمام والثاني ...... وأجمعوا أنه لو أدى من خلاف جنسه اعتبرت القيمة".

الفتاوی محمودیہ:

’’سونا اور چاندی دونوں وزنی چیز ہیں، ان میں نصاب اور ادائے زکاۃ میں ہر دو کے لیے وزن کا اعتبار ہوگا،قیمت کا اعتبار نہیں ہوتا ۔۔۔  تو ادا کرتے وقت جو قیمت قدرِ زکاۃ کی ہو اس کی کوئی  اور شے دے دی جائے۔۔۔‘‘الخ (ج نمبر ۹ ص نمبر ۳۷۹)

فتاوی دار العلوم دیوبند:

’’چاندی یا سونے یا زیور پر زکاۃ باعتبارِ وزن کے آتی ہے  ۔۔۔ قیمت لگا کر دینا ہو تو جو قیمت زکاۃ  نکالنے کے وقت چاندی کی وہاں کے بازار میں ہو  اس حساب سے ادا کرے،خرید کے دن کا حساب معتبر نہیں ہوگا‘‘۔(ج نمبر ۶ ص نمبر ۸۶) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں