بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے چاندی کی ادھار خرید و فروخت


سوال

 سونے چاندی کا ادھار معاملہ شریعت میں کیسا ہے؟ یہ سود کے زمرے میں آتا ہے کہ نہیں؟

جواب

سونا چاندی کی ادھار خرید و فروخت ربا (سود) ہونے کی وجہ سے جائز نہیں۔ 

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة (5 / 257):
"باب الصرف  ( هو ) لغةً: الزيادة. وشرعاً: (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنسًا بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزنًا (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق) وهو شرط بقائه صحيحًا على الصحيح (إن اتحدا جنسًا وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200954

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں