بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۃ رحمن سننے سے شفاء اور قصیدہ بردہ پڑھنے کا حکم


سوال

1۔ ڈاکٹر جاوید صاحب ایک ماہراورسپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں، انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں  سورہ رحمٰن بصوتِ قاری عبد الباسط کی آواز پر دن میں سات دفعہ سننے سے ہر بیماری سے شفا یاب ہونے  کی مکمل تفصیل بیان کی ہے۔ جس کی لنک یہ ہے۔ https://youtu.be/iQitDXW6vrg ۔

اس کے بارے میں تھوڑی وضاحت کیجیے ۔

2۔  قصیدہ بردہ شریف کا ورد کرنا اور اس کا ختم کرنا، کیا یہ عمل بہتر ہے یا بدعت ہے؟ کیا کوئی گناہ کے مرتکب تو نہیں ہوں گے؟

جواب

1۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک نازل فرمایا اور اس میں شفا رکھی، خود باری تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں:

وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ ما هُوَ شِفاءٌ وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ وَلا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلاَّ خَساراً (الاسراء: 82)

ترجمہ:  اور ہم اتارتے ہیں قرآن میں سے وہ جس سے روگ (بیماری) دفع ہوں اور وہ رحمت ہے مؤمنین کے لیے اور گناہ گاروں کو تو اس سے نقصان ہی بڑھتا ہے۔

اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی قرآن سے اپنی بیماریوں کا علاج کیا کرتے تھے، ایک مرتبہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس سانپ کے ڈسے کو لایا گیا، آپ نے سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر پھونک دی، اس کو صحت ہو گئی، بعد میں آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ واقعہ لایا گیا تو آپ نے تصویب فرمائی، لہذا قرآن سے شفا حاصل ہونا یا کرنا کوئی قابلِ تعجب امر نہیں۔

بہتر یہ ہے کہ خود کلامِ مجید پڑھا جائے، جو شخص بھی قرآنِ پاک کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین کے ساتھ  پڑھے تو ان شاء اللہ باری تعالیٰ اسے شفا عطا فرمائیں گے۔ اور اگر خود نہیں پڑھ سکتے تو کسی صحیح قراءت کرنے والے شخص سے تلاوت کرواکر دم کروا سکتے ہیں، یا اس کی تلاوت سن سکتے ہیں، اس کے لیے کسی خاص قاری کی آواز ہونا ضروری نہیں ہے۔

2۔ "قصیدہ بردہ شریف" آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناء  پر مشتمل ہے، اور بلا شبہ  آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ثناء و صفت حدودِ شرعیہ کے اندر رہتے ہوئے کارِ ثواب اور عملِ صالح ہے، اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں۔ اس کا ختم بھی کیا جاسکتاہے، باعثِ برکت ہے، البتہ کسی خاص کیفیت کو لازم نہ سمجھا جائے۔ فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144003200365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں