بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سورۂ توبہ کے درمیان سے تلاوت شروع کرنے کی صورت میں بسم اللہ پڑھنے کا حکم


سوال

سورہ توبہ اگر در میان سے پڑھی تو ’’بسم اللہ‘‘  پڑھ کر شروع کریں یا بغیر ’’بسم اللہ‘‘  کے پڑھیں گے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سورۂ توبہ کے درمیان یا شروع سے ہی تلاوت کی ابتدا  کی جائے  تو اعوذ باللہ اور بسم اللہ دونوں  پڑھنی چاہیے؛ کیوں کہ یہ تلاوت کے مطلقاً آداب میں سے ہے، اور اگر قاری اوپر سورۂ انفال سے پڑھتا ہوا آرہا ہے اور آگے سورۂ توبہ پڑھنے کا ارادہ ہے تو اب درمیان میں اعوذ باللہ اور بسم اللہ نہیں پڑھی جائے گی۔ (معارف القرآن، مفتی محمد شفیع صاحب، سورہ توبہ)

الفتاوى الهندية (5/ 316):
"وعن محمد بن مقاتل - رحمه الله تعالى - فيمن أراد قراءة سورة أو قراءة آية فعليه أن يستعيذ بالله من الشيطان الرجيم ويتبع ذلك بسم الله الرحمن الرحيم، فإن استعاذ بسورة الأنفال وسمى ومر في قراءته إلى سورة التوبة وقرأها كفاه ما تقدم من الاستعاذة والتسمية، ولا ينبغي له أن يخالف الذين اتفقوا وكتبوا المصاحف التي في أيدي الناس، وإن اقتصر على ختم سورة الأنفال فقطع القراءة، ثم أراد أن يبتدئ سورة التوبة كان كإرادته ابتداء قراءته من الأنفال فيستعيذ ويسمي، وكذلك سائر السور، كذا في المحيط
.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200823

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں